Maktaba Wahhabi

82 - 523
’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا، پھر جو شخص بھوک کی کسی صورت میں مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ کسی گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بے شک اﷲ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ یہ امت اسلام کی وجہ سے بہترین امت تھی، اور یہ بات حتمی اور قطعی طور پر معلوم ہے کہ یہ ’’بہتری‘‘ دینِ کامل، عقیدۂ خالص اور جامعیتِ شریعت کے چشمے سے پھوٹتی ہے۔ اسے عزت اور رفعت صرف اس کی وجہ سے حاصل ہوسکتی ہے، بلکہ دنیا و آخرت میں اس کے بغیر نجات کی کوئی صورت ہی نہیں۔ انسان کو جس طرح کھانے پینے کی ضرورت ہے اسی طرح اسے اس دین کی بھی ضرورت ہے۔ یہ دین کی کتنی مکمل صورت ہے کہ وہ ایک طرف تو عقائد و احکام اور اخلاق میں ان کے ساتھ مشابہت رکھنے سے منع کرتا ہے اور دوسری طرف غیروں کے علوم و معارف، صنعت و حرفت، اسالیبِ تجارت اور تکنیکی وسائل سے استفادہ کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔ اس باب میں کوئی مشابہت نہیں، کیونکہ علوم اور پیشوں کا تعلق خالص انسانی، علمی، عقلی اور تجرباتی کوششوں کے ساتھ ہے۔ اسی طرح ان کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا اور عدل و احسان سے کام لینا اور چیز ہے، اور محبت و موالات رکھنا چیزے دیگر۔ جس طرح قرآن مجید میں ہے: { لاَیَنْھٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْھُمْ وَتُقْسِطُوْا اِلَیْھِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ } [الممتحنۃ: ۸] ’’اﷲ تمھیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جنھوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور نہ تمھیں تمھارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، یقینا اﷲ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَ اتَّقُوْا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ
Flag Counter