Maktaba Wahhabi

106 - 548
((إِنَّا وَبَنُوْ الْمُطَّلَبِ لَمْ نَفْتَرِقْ فِیْ جَاہِلِیَّۃٍ وَّ لَا إِشْلَامٍ إِنَّمَا نَحْنُ شَیْئٌ وَّاحِدٌ۔)) [1] ’’ہم اور بنو مطلب نہ زمانہ جاہلیت میں الگ ہوئے اور نہ زمانہ اسلام میں، ہم ایک ہی ہیں۔‘‘ امام شافعی نے اپنی مسند میں ان لفظوں میں حدیث کو روایت کیا ہے: ((إِنَّمَا بَنُوْ ہَاشِمٍ وَ بَنُوْ الْمُطَّلَبِ شَیْئٌ وَّاحِدٌ وَ شَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ۔)) [2] ’’بنوہاشم اور بنو مطلب ایک ہی ہیں اور آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرکے اس کو سمجھایا۔‘‘ اس لیے بھی زکوٰۃ ان کے لیے حرام ہوگی کہ وہ خمس کے حصے کے بنوہاشم کی طرح مستحق ہیں، تو انھی کی طرح ان کے لیے بھی زکوٰۃ حرام ہوگی۔ ۲۔ امام ابوحنیفہ و امام مالک کے مذہب کے مطابق امام احمد کا دوسرا قول ہے کہ ان کے لیے زکوٰۃ لینی جائز ہے، اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے عموم میں داخل ہیں: (إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ) (التوبۃ: ۶۰) ’’صدقات صرف فقیروں کے لیے ہیں اور مسکینو ں کے لیے۔‘‘ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول: ((إنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَّ لَا لِآلِ مُحَمَّدٍ۔)) [3] ’’صدقہ نہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے لیے حلال ہے اور نہ آل محمد کے لیے ہی ۔‘‘ سے بنوہاشم خارج ہوجائیں گے اور زکوٰۃ لینے کی ممانعت انھی کے ساتھ خاص ہوگی۔[4] ان لوگوں کی رائے ہے کہ بنومطلب کو بنو ہاشم پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ بنو ہاشم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قریب ہیں۔ باقی خمس کے حصے میں بنومطلب کا بنوہاشم کے ساتھ ہونا قربت کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اس وجہ سے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی، اور مدد زکوٰۃ کی ممانعت کی متقاضی نہیں ہے۔[5] خمس نہ دیے جانے کی صورت میں انھیں زکوٰۃ دینے سے متعلق فقہاء نے گفتگو کی ہے، جب مالِ فے یا غنیمت سے بیت المال خالی ہونے یا ظالموں کے ان پر غاصبانہ قبضہ کی وجہ سے انھیں خمس کا اپنا حصہ نہ ملے تو
Flag Counter