Maktaba Wahhabi

186 - 548
سے پہلے بے گناہوں کی تنقید و تنقیص کی جرأت نہ کریں تاکہ دوسروں کی طرح وہ بھی غلطی کے مرتکب نہ ہوں۔[1] ٭اثنائے محاصرہ میں علی و حسن رضی اللہ عنہما کا موقف: عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ سخت کردیا گیا تا آنکہ نماز کے لیے مسجد میں جانے سے روک دیا گیا، حکم نبوی کے مطابق آپ اس مصیبت پر صبر کرتے رہے، قضا و قدر پر ایمان رکھتے ہوئے اس مصیبت کا حل تلاش کرتے رہے، چنانچہ کبھی آپ لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے خونِ مسلم کی حرمت کو واضح کرتے اور یہ بتاتے کہ بغیر کسی شرعی سبب کے اس کا بہانا حلال نہیں ہے، کبھی لوگوں سے گفتگو کرتے، اپنے فضائل اور اسلام کے لیے اپنی جلیل القدر خدمات کا ذکر کرتے اور اس پر عشرۂ مبشرہ رضی اللہ عنہم میں سے بچے ہوئے لوگوں کو گواہ بناتے۔[2] گویا آپ یہ کہتے کہ جس کے فضائل اور اعمال یہ ہوں کیا ممکن ہے کہ وہ دنیا کا لالچی ہو اور اسے آخرت پر ترجیح دے؟کیا یہ بات معقول ہوسکتی ہے کہ وہ امانت میں خیانت کرے، امت کے جان و مال سے کھلواڑ کرے جب کہ وہ عنداللہ اس کے انجام سے واقف ہو؟ آپ کی تربیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دیکھ ریکھ میں ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ اور آپ جیسے افاضل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تزکیہ کیا تھا، جب آپ کی عمر ستر (۷۰) سال سے تجاوز کرکے اسّی (۸۰) کے قریب پہنچ چکی تھی تو کیا آپ کا معاملہ ایسا ہوسکتا ہے؟ مدینہ پر باغیوں کا تسلط سخت ہوچکا تھا، تاآنکہ اکثر اوقات وہی لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔2 جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ اندازہ ہوگیا کہ معاملہ ان کی سوچ سے ہٹ کر ہے اور انھیں خوف لاحق ہوگیا کہ ایسا حادثہ رونما ہوسکتا ہے جس کا انجام اچھا نہ ہو اور انھیں یہ خبر پہنچی کہ لوگ آپ کو قتل کرنا چاہتے ہیں تو انھوں نے آپ کو اپنے دفاع کا اور مدینہ سے شورش پسندوں کو نکال دینے کا مشورہ دیا، لیکن اس خوف سے کہ آپ کے سبب کوئی خون بہے آپ نے یہ مشورہ قبول نہ کیا۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ سے مشورہ کیے بغیرکبار صحابہ نے اپنے بچوں کو بھیج دیا، ان میں حسن بن علی اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم تھے، عثمان رضی اللہ عنہ حسن رضی اللہ عنہ سے بہت محبت کرتے اور ان کی عزت کرتے تھے، جب فتنے کی ابتداء ہوچکی اور عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کرلیا گیا تو آپ نے حسن رضی اللہ عنہ کو اللہ کا واسطہ دیتے ہوئے گھر لوٹ جانے کو کہا تاکہ آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔[4] عثمان رضی اللہ عنہ نے حسن رضی اللہ عنہ سے کہا: اے میرے اسلامی بھائی کے بیٹے لوٹ جاؤ تا آنکہ
Flag Counter