Maktaba Wahhabi

77 - 548
مغیرہ کے مجھ سے اس بات کی اجازت طلب کرنے پر کہ وہ اپنی بچی کی شادی علی بن ابی طالب سے کردیں، میں نے تین بار کہا کہ میں اجازت نہیں دے سکتا، علی بن ابوطالب چاہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بچی سے شادی کرسکتے ہیں، بلاشبہ میری بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ [1] امام ترمذی رحمہ اللہ نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کا تذکرہ کیا، یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: (( إِنَّمَا فَاطِمَۃُ بِضْعَۃٌ مِِّنِّیْ یُؤْذِیْنِيْ مَا آذَاہَا وَیُتْعِبُنِیْ مَا أَتْعَبَہَا۔)) [2] ’’فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، اس کی تکلیف میری تکلیف ہے، اس کی پریشانی میری پریشانی ہے۔‘‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب سے متعلق حاکم کی روایت کردہ یہ حدیث ہے کہ بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عورتوں میں سے محبوب ترین حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور مردوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔[3] یہ حدیث صحیح بخاری میں وارد عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی حدیث کے معارض نہیں ہے، اس میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، لوگوں میں سے کون آپ کے نزدیک محبوب ترین ہے؟ آپ نے فرمایا: عائشہ، پوچھا گیا مردوں میں سے؟ آپ نے فرمایا: ان کے والد۔ [4] اس حدیث کا بظاہر مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آپ کی خاندان کی عورتوں میں سے محبوب ترین حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور مردوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ اسی سلسلے میں ابن العربی اس حدیث پر گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’لوگوں میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین ابوبکر رضی اللہ عنہ ، ازواج مطہرات میں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، خاندان کی عورتوں میں سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور مردوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے، اس ترتیب سے حدیثوں کے مابین تعارض ختم ہو کر تطبیق ہوجاتی ہے۔‘‘ [5] ۷۔ ان کی راست بازی: امام حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث روایت کی ہے کہ وہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ کرتیں
Flag Counter