Maktaba Wahhabi

207 - 548
خ: جنگ جمل کے دردناک واقعات کے تذکرہ کو ختم کرنے سے پہلے اس سے حاصل شدہ اہم سبق کو ہم ذکر کر رہے ہیں وہ یہ کہ اتحاد کی کسی مخلصانہ کوشش یا ایسی کوشش جس سے دشمنوں کی مصلحتیں مار کھاتی ہوں، ایسی کوشش کو ناکام بنانے میں ان کی سازشوں اور مکر و فریب پر نگاہ رکھنی ضروری ہے، ایسی حالت میں جب ہم عام آراء پر متفق ہوجائیں تو ان کے لیے منصوبے تیار کریں، ان کے نفاذ کی اور انھیں ناکام بنانے میں دشمنوں کو روکنے کی لازمی تدبیروں کو اختیار کریں اور اگر ہم دشمنوں کے خطرات اور اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی ان کی کوششوں سے غافل ہوجائیں گے تو مسلمانوں میں اتحاد نہیں ہوسکتا، حسن رضی اللہ عنہ نے اس اہم سبق سے فائدہ اٹھایا اور اپنے مصالحانہ منصوبے میں اس کی تطبیق کی ہے جیسا کہ اس کی تفصیل آرہی ہے۔ جنگ صفین جنگ صفین ان بڑے واقعات میں سے ہے جن کا حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے عہد میں مشاہدہ کیا تھا، آپ کو امیر المومنین علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین تعلقات کا تفصیلی علم تھا، معاویہ رضی اللہ عنہ عہد فاروقی و عہد عثمانی میں شام کے گورنر تھے، جب علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے انھیں معزول کرکے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو گورنر بنانا چاہا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے قبول نہ کیا بلکہ معذرت کی اور اپنے مابین قرابت اور سسرالی رشتہ کا ذکر کیا۔[1] امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے ان پر لازم نہ قرار دیتے ہوئے ان کی معذرت قبول کرلی۔ ایسی روایتیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے الگ تھلگ ہوجانے اور ساتھ نہ دینے پر امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی ان سے جھڑپ ہوگئی، تو ایسی روایتیں محرف اور جھوٹی ہیں۔[2] عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی شام کی گورنری کا ماحصل وہی ہے جسے امام ذہبی نے سفیان بن عیینہ کے طریق سے روایت کیا ہے، عمر بن نافع اپنے والد نافع سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ نے میرے پاس یہ پیغام بھیجا: اے ابوعبدالرحمن اہل شام آپ کی بات مانتے ہیں، میں نے آپ کو ان کا گورنر بنا دیا ہے اس لیے آپ وہاں چلے جایے، تو میں نے کہا: میں اللہ کا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قربت و صحبت کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ مجھے چھٹکارا دے دیں، علی رضی اللہ عنہ نہ مانے، پھر میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا کا واسطہ استعمال کیا پھر بھی نہ مانے تو میں راتوں رات مکہ چلا گیا۔[3]
Flag Counter