Maktaba Wahhabi

304 - 548
قرابت کے عوض کبھی ایک درہم تک نہیں کھایا۔[1] جب آپ سفر کرتے تو اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرتے تھے، اس سلسلے میں ان سے پوچھا گیا تو فرمایا: مجھے یہ چیز پسند نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باعث وہ چیز لے لوں جو مجھے عام حالات میں نہ دی جائے۔[2] اسی طرح ابوالحسن علی رضا بن موسیٰ کاظم کے بارے میں مروی ہے کہ جب وہ سفر کرتے تو اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرتے تھے، اس سلسلے میں ان سے پوچھا گیا تو بتایا کہ مجھے یہ چیز ناپسند ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے وہ چیز لے لوں جو مجھے عام حالات میں نہ دی جائے۔[3] یہ اہل بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قرابت کے بارے میں کافی غیرت مند تھے، دنیاوی مقاصد کے لیے اس قرابت کا استغلال نہیں کرتے تھے، جیسا کہ دوسرے ادیان کے رہنماؤں(جنھیں لوگ ہر حال میں مقدس سمجھتے ہیں) کے خاندان والے کرتے ہیں۔ وہ لوگ اہل بیت کے نام پر دنیا کمانے اور ان کی لاشوں پر فخر کے محل تعمیر کرنے سے دور رہتے تھے، ان کی شانِ استغناء و عزت نفس ان کی سیرت وسلوک کی ایسی تصویر پیش کرتی ہے جو دوسرے ادیان و ملل میں دین کے ٹھیکے داروں برہمنوں اور پجاریوں کی سیرت سے بالکل مختلف ہے۔ پیدائشی طور سے انھیں عظمت و تقدس حاصل ہوتی ہے، انھیں معاش اور زندگی کی دیگر ضروریات کے حصول کے لیے کچھ بھی محنت اور مشقت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔[4] ۷۔آپ کا اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھانا: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے چالیس روز بعد اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا، آپ کی صلاۃِ جنازہ حسن رضی اللہ عنہ نے پڑھائی۔[5] آپ اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کے داماد تھے۔[6] بعض ضعیف روایتیں اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ امیر المومنین کے قتل میں اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھا، لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں، اس لیے کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ان کے کردار کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مخلص اور وفادار تھے۔ پانی کے سلسلے میں اثناء جنگ میں اہل شام سے لڑنے میں پیش پیش تھے، خوارج کے شروع ہی سے دشمن تھے، انھوں نے ہی علی رضی اللہ عنہ کو ان (خوارج) کے اس قول کی خبر دی تھی کہ علی رضی اللہ عنہ اپنی غلطی سے تائب ہوچکے ہیں، اور تحکیم سے رجوع کرلیا ہے، اور مقام نہروان میں علی رضی اللہ عنہ نے خوارج سے جنگ کی ہے۔ ان کی شدید خواہش تھی کہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کے خاندان والوں سے اپنے تعلقات کو مضبوط بنائیں، اسی لیے
Flag Counter