Maktaba Wahhabi

229 - 548
زینت شکر ہے۔ اے میرے لاڈلے! اسلام سے بڑھ کر کوئی فضیلت نہیں، تقویٰ سے بڑھ کر کوئی عزت نہیں، خوفِ الٰہی سے بڑھ کر کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں، توبہ سے بڑھ کر کوئی کامیاب سفارشی نہیں، عافیت سے بڑھ کر کوئی خوبصورت لباس نہیں، لالچ پریشانی کی کنجی ہے، عمل سے پہلے تدبیر آپ کو ندامت سے بچائے گی، لوگوں پر ظلم آخرت کا نہایت برا زادِ سفر ہے، خوش خبری ان کے لیے ہے جن کا علم وعمل، محبت و دشمنی، کسی چیز کو اختیار کرنا و چھوڑنا اور گفتگو و خاموشی اور قول و عمل سب خالصتاً اللہ کے لیے ہو۔‘‘ [1] ۸۔امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا اپنے قاتل کا مثلہ کرنے سے روکنا: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اس حملہ آور شخص کو جیل میں ڈال دو، اگر میں مرگیا تو اسے قتل کردینا اور اگر زندہ رہا تو زخموں کے بدلے متعین ہیں۔‘‘[2] دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اسے کھلاؤ پلاؤ، اچھی طرح قید میں رکھو، اگر میں ٹھیک ہوگیا تو میں اپنا ولی دم ہوں، چاہوں گا تو معاف کردوں گا اور اگر چاہوں گا تو بدلہ لوں گا۔‘‘[3] ایک دوسری روایت میں آپ کے اس قول کی زیادتی ہے: ’’اگرمیں مرگیا تو میرے قتل کی طرح اسے قتل کردینا، زیادتی نہ کرنا، اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘[4] علی رضی اللہ عنہ نے حسن رضی اللہ عنہ کو مثلہ کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے بنوعبدالمطلب میں تمھیں مسلمانوں کے خون سے کھلواڑ کرتے اور یہ کہتے نہ پاؤں کہ امیر المومنین قتل کردیے گئے، امیر المومنین قتل کردیے گئے، خبردار (قاتل کے علاوہ) کوئی قتل نہ کیا جائے، اے حسن خیال رکھنا جس نے تلوار سے یہ حملہ کیا ہے اس کے بدلے میں اسے تلوار سے مارنا اور اس کا مثلہ مت کرنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے:
Flag Counter