Maktaba Wahhabi

59 - 548
’’عمر بن خطاب‘‘ میں ان کی سیرت کو قدرے تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ ۴۔زینب بنت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ : وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں پیدا ہوئیں، بڑی ذہین و فطین تھیں، آپ کے والد نے اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے ان کی شادی کردی، چنانچہ ان کے بطن سے ان کی بہت ساری اولاد پیدا ہوئیں، اپنے بھائی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے وقت ان کے ساتھ تھیں، چنانچہ انھیں دمشق لے جایا گیا۔[1] ۵۔محمد بن حنفیہ: آپ کی والدہ بنو حنیفہ کی لونڈی تھیں، ان کا نام خولہ بنت جعفر تھا، آپ بڑے ہی عالم، فاضل، متدین اور عبادت گزار تھے۔ معرکۂ جمل میں اپنے والد کا جھنڈا اٹھانے والے تھے، بڑے طاقتور اور صاحب حکمت تھے، آپ کے حکیمانہ کلام میں سے ہے: ۱…(( لَیْسَ بِحَکِیْمٍ مَنْ لَمْ یُعَاشِرْ بِالْمَعْرُوْفِ مَنْ لَا یَجِدُ مِنْ مُعَاشَرَتِہِ بُدًّا حَتّٰی یَجْعَلَ اللّٰہَ لَہُ فَرَجًا وَ مََخْرَجًا۔)) ’’وہ شخص عقل مند نہیں جو ایسے شخص کے ساتھ بھلائی کے ساتھ پیش نہ آئے جس کے ساتھ بھلائی کے ساتھ پیش آنا ضروری ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے چھٹکارے کی کوئی سبیل پیدا کر دے۔‘‘ ۲… ((إِنَّ اللّٰہَ جَعَلَ الْجَنَّۃَ ثَمَنًا لِأَنْفُسِکُمْ فَـلَا تَبِیْعُوہَا بِغَیْرِہَا۔)) ’’اللہ تعالیٰ نے جنت کو تمھاری جانوں کی قیمت قرار دیا ہے، اس لیے تم انھیں کسی اور چیز کے عوض نہ بیچو۔‘‘ ۳… ((مَنْ کَرُمَتْ عَلَیْہِ نَفْسُہُ لَمْ یَکُنْ لِلدُّنْیَا عِنْدَہُ قَدَرٌ۔)) ’’جو کریم النفس ہوگا اس کے نزدیک دنیا کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوگی۔ ‘‘ ۴… ((کُلُّ مَا لَا یُبْتَغَی بِہِ وَجْہُ اللّٰہِ یَضمَحِلٌ۔)) ’’ہر وہ چیز جس سے اللہ کی رضا مقصود نہ ہو ختم ہوجاتی ہے۔‘‘ آپ کی وفات ۹۳ھ میں ہوئی۔ [2] ۱۲۔ آپ کے چچا اور پھوپھیاں: ۱۔طالب بن ابوطالب: غزوۂ بدر کے بعد بحالت شرک ان کی وفات ہوئی، ایک قول کے مطابق وہ گھر سے نکلے، پھر واپس نہیں
Flag Counter