Maktaba Wahhabi

67 - 548
انھوں نے ان کی شادی علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے کردی۔ حضرت علی کی شہادت کے وقت وہ ان کے پاس تھیں، ان کے بعد مغیرہ بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے شادی کرلی، انھی کے پاس وفات پائیں۔ امامہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی کوئی اولاد نہیں ہوئی، اور نہ ہی مغیرہ بن نوفل کی۔ دوسرے قول کے مطابق ان کے بطن سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے ایک لڑکے پیدا ہوئے جن کا نام یحییٰ تھا، ان کی وفات ہوگئی، اس طرح زینب رضی اللہ عنہا کی نسل آگے نہ بڑھ سکی۔ ۲۔رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : آپ حضرت زینب کے بعد پیدا ہوئیں، اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ۳۳ سال کی تھی، اپنی والدہ حضرت خدیجہ کے ساتھ مشرف بہ اسلام ہوئیں، عتبہ بن ابی لہب نے ان کی شادی ہوگئی تھی، جب( تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ) کا نزول ہوا، تو ان سے ابولہب نے کہا کہ میرا تجھ سے کوئی تعلق نہیں جب تک تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی کو طلاق نہ دے دے، انھوں نے خود اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبہ سے طلاق کا مطالبہ کیا اس وقت تک ان کی رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ عتبہ سے اس کی ماں ام جمیل (جسے قرآن نے (حَمَّالَةَ الْحَطَبِ)کہا ہے) نے کہا: اے عتبہ! تو رقیہ کو طلاق دے دے وہ بے دین ہو چکی ہے۔ چنانچہ اس نے ان کو طلاق دے دی، اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت افزائی کرتے ہوئے اور عتبہ کی تذلیل کرتے ہوئے ان کو اس کی دسترس سے آزاد کردیا، پھر ان کی شادی مکہ میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہوگئی، اور انہوں نے انھیں اپنے ساتھ لیے ہوئے حبشہ پھر مدینہ کی جانب ہجرت کی، چنانچہ انھیں دو ہجرتوں کا شرف حاصل ہوا۔ [1] غزوۂ بدر کے بعد مدینہ میں ان کی وفات ہوئی، ابن شہاب زہری سے مروی ہے، فرمایا: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اپنی اہلیہ رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باعث غزوۂ بدر میں شریک نہ ہوسکے، وہ خسرہ کی بیماری میں مبتلا ہوگئی تھیں، حضرت زید بن حارثہ جنگ بدر کی خوشخبری دینے آئے تو حضرت عثمان حضرت رقیہ کی قبر پر تھے۔ ابوعمر ابن عبدالبر کا قول ہے، اہل سیر اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اپنی اہلیہ رقیہ رضی اللہ عنہا کے باعث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے غزوۂ بدر میں شرک نہیں ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حصہ اور اجر مقرر کیا۔[2] حبشہ میں رقیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے حضرت عثمان کے لڑکے عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی، انھی کے باعث ان کی کنیت ابو عبداللہ تھی، دو سال کے ہوئے، دوسرے قول کے مطابق چھ سال کے ہوئے تو مرغ نے ان کی آنکھ میں ٹھونگ مار دی، نتیجتاً آپ کا چہرہ سوج گیا، بیمار ہوگئے، اور وفات پاگئے، دوسرے قول کے مطابق حضرت عثمان
Flag Counter