Maktaba Wahhabi

167 - 548
سابقہ اجمالی باتو ں کی تفصیل یہ ہے: أ:… مجلس شوریٰ کے لیے آپ کی مقرر کردہ تعداد اور ان کے نام: ان کی تعداد چھ تھی، ان کے نام یہ ہیں: علی بن ابی طالب، عثمان بن عفان، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، زبیر بن عوام، طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہم ۔ سعید بن زید رضی اللہ عنہم عشرۂ مبشرہ میں سے تھے انھیں شاید آپ نے اس لیے چھوڑ دیا تھا کہ وہ قبیلۂ بنوعدی کے تھے۔[1] عمر رضی اللہ عنہ اپنے اعزہ و اقارب سے امارت و خلافت کو دور رکھنے کے حریص تھے جب کہ ان میں اس کی اہلیت رکھنے والے لوگ موجود تھے، اس لیے آپ نے اپنے قریبی سعید بن زید کا نام خلافت کے امیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں کیا۔[2] ب:… خلیفہ کا طریقۂ انتخاب: آپ نے اہل شوریٰ کو حکم دیا کہ ان میں سے کسی کے گھر میں وہ لوگ اکٹھے ہوں اور باہمی مشورہ کریں، ان کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی صرف مشیر کی حیثیت سے حاضر تھے، انھیں کوئی اور اختیار نہیں تھا، باہمی مشورہ کے موقع پر صہیب رومی رضی اللہ عنہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، آپ نے ان سے کہا: آپ ان تین دنوں میں امامت کے ذمہ دار ہوں گے تاآنکہ آپ چھ میں سے کسی کو امامت کا ذمہ دار بنا دیں اور جسے عمر رضی اللہ عنہ اس کی ذمہ داری دیں گے اسی کو خلافت کا ذمہ دار بنائیں گے۔[3] مقدادبن اسود رضی اللہ عنہ اور ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کو انتخابی کارروائیوں کا نگراں مقرر کیا۔[4] ت:… انتخاب یا مشاورت کی مدت: عمر رضی اللہ عنہ نے تین دن کی مدت مقرر کی، یہ مدت کافی ہے، اگر مدت اس سے زیادہ ہو تو اختلافات کے وسیع ہونے کا خوف ہوگا، اسی لیے آپ نے فرمایا تھا: ’’چوتھے دن تمھارا امیر مقرر ہوگا۔‘‘[5] ث:… خلیفہ کے انتخاب کے لیے مطلوبہ ووٹوں کی تعداد: ثقہ راویوں کی سند سے ابن سعد نے نقل کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
Flag Counter