Maktaba Wahhabi

42 - 548
۲۔ جب ان کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو اور وہ ٹھنڈے موسم سے دوچار ہوں۔‘‘[1] ۵۔حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا سر مونڈانا: جعفر بن محمد سے مروی ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کا سر ساتویں دن مونڈوایا اور ان کے بالوں کو تولا اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کی۔[2] اس باب کی حدیثیں مختلف طرق کو ملا کر صحیح ہیں۔ [3] حدیث پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں: ’’چاندی صدقہ کرنے کا سبب کہ بچہ کا رحم مادر سے عالم وجود میں منتقل ہونا ایک ایسی نعمت ہے جس کا شکر ادا کرنا واجب ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ شکر کسی عوض کے ذریعے ادا کیا جائے اور چاندی کی تخصیص اس لیے ہے کہ سونا زیادہ مہنگا ہوتا ہے، صرف مالداروں کے پاس ہوتا ہے، اور مولود کے بال کے برابر دوسری چیزوں کی کوئی وقعت نہیں۔‘‘ [4] ۶۔عقیقہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی جانب سے ایک ایک مینڈھے کا عقیقہ کیا[5] اور دوسری میں ہے کہ دو دو مینڈھے کا۔ [6] ابورافع سے روایت ہے کہ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی، آپ کی والدہ نے آپ کی جانب سے دو مینڈھوں کا عقیقہ کرنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کا عقیقہ نہ کرو، لیکن ان کا سر مونڈاؤ اور ان کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرو، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو انھوں نے ایسا ہی کیا۔‘‘[7] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیقہ کی ذمہ داری چوں کہ خود اٹھالی تھی اس لیے انھیں اس سے روکا تھا، آپ کے روکنے کا مقصد عقیقہ کو بالکل ترک کردینا نہیں تھا، جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی درج ذیل حدیث بتلاتی ہے:
Flag Counter