Maktaba Wahhabi

114 - 548
’’کم‘‘ استعمال کی گئی، اس لیے کہ جب مذکر و مؤنث اکٹھا ہوں تو تغلیباً مذکر کی ضمیر ذکر کی جاتی ہے، ایسا اس لیے ہوا تاکہ آیت تطہیر تمام اہل بیت کو شامل ہوجائے، اس سلسلے میں دوسروں کے مقابلے میں علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو خصوصیت حاصل ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے خصوصیت کے ساتھ دعا کی، اسی طرح اہل بیت میں علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کے علاوہ بھی شامل ہیں، جیسا کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں وارد ہے کہ ان سے پوچھا گیا: کیا آپ کی ازواج مطہرات اہل بیت میں سے ہیں ؟ فرمایا: ’’آپ کے اہل بیت وہ ہیں جنھیں صدقہ سے محروم کیا گیا ہے، اور وہ آل علی، آل جعفر، آل عقیل، اور آل عباس ہیں۔‘‘ [1] بعض اثنا عشری شیعہ علما نے آیت تطہیر جس میں اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کو خطاب کیا ہے، کو قرآنی سیاق سے اس طرح کاٹنے کی کوشش کی ہے کہ ازواج مطہرات کو خطاب سے علیحدہ کردیں، اسی کے ساتھ ساتھ حدیث کساء سے استدلال کیا ہے جس کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، کہتی ہیں: ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ پر کالے بال کی ایسی چادر تھی جس پر کجاوہ کی تصویریں تھیں، حسن بن علی رضی اللہ عنہما آئے آپ نے انھیں اس میں داخل کر لیا، پھر حسین آئے اور اس میں داخل ہوگئے، پھر فاطمہ آئیں، انھیں بھی آپ نے داخل کرلیا، پھر علی آئے انھیں بھی داخل کر لیا، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی: (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا) اسی طرح انھوں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے نبی میں بھی ان کے ساتھ ہوں ؟ فرمایا: تم اپنی جگہ پر ہو، اور تم بہتری میں ہو۔[2] ان دونوں حدیثوں سے استدلال اس معنی کو ثابت کرنے کے لیے کیا ہے جس کے لیے اس آیت سے استدلال کرتے ہیں۔[3] شیعی علما کا خیال ہے کہ آیت تطہیر علی، فاطمہ، حسن، اور حسین رضی اللہ عنہم کے معصوم عن الخطا ہونے کی دلیل ہے، بلکہ بشری سہو و نسیان سے معصوم ہونے کی دلیل مانتے ہیں [4] اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما دوسرے امام معصوم ہیں۔ شیعہ امامیہ کے نزدیک امام کا معصوم ہونا امامت کی شرطوں میں سے اور ان کے اعتقادی ڈھانچے کے اولین اصول و مبادی میں سے ہے، اور اس کی ان کے نزدیک بڑی اہمیت ہے۔ شیعہ کے اپنے ائمہ کے بارے میں لامحدود صفات و صلاحیات کے اعتقاد کے نتیجے میں ان کا خیال ہے کہ امام کسی بھی شخص کے سامنے جواب دہ
Flag Counter