Maktaba Wahhabi

116 - 548
فَضَمَّہُ فَوْقَ رُؤْوْسِہِمْ ، وَأَوْمَا بِیَدِہِ الْیُمْنٰی إِلَی رَبِّہِ فَقَالَ: ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِیْ فَأَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطہِیْرًا۔)) ’’میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، علی، فاطمہ، حسن اور حسین( رضی اللہ عنہم ) تھے، میں نے ان کے لیے خزیرہ (قیمہ اور آٹے سے بنا کھانا) تیار کیا، ان لوگوں نے کھایا اور سو گئے، آپ نے ان پر چادر ڈالی اور کہا: اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں، ان کی گندگی کو دور کردے اور انھیں پاک کردے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک چادر پر بٹھایا، پھر اس کے چاروں کونوں کو اپنے بائیں ہاتھ سے ان کے سروں پر پکڑ لیا، اور اپنے داہنے ہاتھ سے اپنے رب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں، ان کی گندی کو دور کر دے اور انھیں پاک کردے۔‘‘ یہ دونوں روایتیں اور امام مسلم کی روایت کردہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت اس بات پر متفق ہیں کہ یہ پانچوں آیت میں داخل ہیں، لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ دوسرے اس میں داخل نہیں ہیں۔[1] ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی کچھ روایتیں وارد ہیں جن میں اس طرح کے اضافے ہیں جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آیت کے مفہوم میں داخل نہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں وہ سب ضعیف ہیں، لیکن درج ذیل روایت صحیح ہے: جب ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا)نازل ہوئی، تو آپ نے فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا، انھیں ایک چادر اڑھا دی، علی رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھے انھیں بھی چادر اڑھا دی، پھر فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِیْ فَأَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِرْہُمْ تَطْہِیْرًا۔)) ’’اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں، ان کی گندگی کو دور کردے، اور انھیں پاک کردے۔‘‘ ام سلمہ نے کہا: اے اللہ کے نبی !کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں ؟ آپ نے فرمایا: تم اپنی جگہ پر ہو اور تم بہتری میں ہو۔‘‘[2] ایک دوسری بہت اہم روایت ہے جو اسنادِ حسن سے مروی ہے اور اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اہل کساء کے کساء سے نکلنے کے بعد ام سلمہ رضی اللہ عنہا اس میں داخل ہوئی تھیں۔[3] بعد میں داخل ہونے کا سبب یہ ہے کہ
Flag Counter