Maktaba Wahhabi

118 - 548
لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّـهِ يَسِيرًا ﴿٣٠﴾وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّـهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴿٣٤﴾) (الاحزاب: ۲۸۔۳۴) ’’اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا یا زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ دے دلادوں اور تمھیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں، اور اگر تمھاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں، اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی (کا ارتکاب) کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل (سی بات) ہے اور تم سے جو کوئی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی ہم اسے اجر (بھی) دوہرا دیں گے، اور اس کے لیے ہم نے بہترین روزی تیار کر رکھی ہے، اے نبی کی بیویو!تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو، تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو، اللہ تعالیٰ یہی چاہتاہے کہ اے نبی کے گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمھیں خوب پاک کردے، اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو، یقینا اللہ تعالیٰ لطف کرنے والا خبردار ہے۔‘‘ خطاب پورا کا پورا ازواج مطہرات سے ہے، انھی کے لیے امر، نہی، وعدے اور وعید ہیں، لیکن جب یہ بات واضح ہوگئی کہ اس کی منفعت انھی اور دیگر اہل بیت کو شامل ہے تو ’’یطہر‘‘ کے مفعول کے لیے مذکر کی ضمیر ’’کم‘‘ استعمال کی گئی، اس لیے کہ مذکر و مؤنث اکٹھا ہوں تو تغلیباً مذکر کی ضمیر ذکر کی جاتی ہے، ایسا اس لیے ہوا کہ آیت تطہیر تمام اہل بیت کو شامل ہوجائے، اس سلسلے میں دوسروں کے مقابلے میں علی، فاطمہ، حسن، اور حسین رضی اللہ عنہم
Flag Counter