Maktaba Wahhabi

147 - 548
اے خلیفہ رسول، اللہ کی قسم آپ سوار ہوجائیں یا میں سواری سے اتر جاتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم نہ تو تم سواری سے اترو گے اور نہ میں سوار ہوں گا، میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں میں اپنے قدموں کو غبار آلود کروں۔[1] پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اگر تم مناسب سمجھو تو عمر کو میری معاونت کے لیے چھوڑدو، چنانچہ انھوں نے اس کی اجازت دے دی۔[2] اس کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے لشکر کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا: لوگو! ٹھہرو، میں تمھیں دس چیزوں کی وصیت کرتا ہوں، میری یہ وصیتیں یاد رکھنا، خیانت نہ کرنا، مال غنیمت میں خرد برد نہ کرنا، دھوکہ نہ دینا، مثلہ نہ کرنا، کسی پھلدار درخت کو نہ کاٹنا، کسی بکری، گائے اور اونٹ کو کھانے کے لیے ہی ذبح کرنا، تمھارا گزر کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے ہوگا جو اپنے تمام مشاغل کو چھوڑ کر اپنی عبادت گاہوں میں ہوں گے، تو انھیں عبادت کرتے ہوئے چھوڑ دینا، تمھارا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوگا جو تمھیں کھانوں سے سجا سجایا دسترخوان پیش کریں گے، جب تم اس میں سے یکے بعد دیگرے کھانے کھاؤ تواللہ کا شکر ادا کرنا، تمھاری ملاقات ایسے لوگوں سے ہوگی جو اپنے سروں کے درمیانی حصوں کا حلق کرائے ہوں گے اورکنارے کنارے پٹیوں کی مانند چھوڑے ہوں گے تو تلواروں سے ان کا کام تمام کردینا، اللہ کا نام لے کر چل پڑو۔[3] ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو فرمان نبوی پر عمل کرنے کی وصیت کرتے ہوئے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں جو حکم دیا تھا اسے بجا لاؤ، قضاعہ کی بستیوں سے ابتداء کرو، پھر آبل[4] تک پہنچو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم میں کسی طرح کی کوئی کوتاہی نہ کرنا۔[5] اسامہ رضی اللہ عنہ اپنا لشکر لے کر گئے، اور فرمان نبوی کے مطابق قضاعہ کے قبائل اور آبل کے علاقے پر حملہ آور ہوئے، محفوظ رہے اور مال غنیمت حاصل کیا، [6]ان کے جانے اور واپس آنے میں چالیس دن لگے۔[7] ہرقل کو بیک وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور اسامہ رضی اللہ عنہ کے حملے کی خبر دی گئی، تو رومیو ں نے کہا: یہ کیسے لوگ ہیں ؟ ان کے سردار کی وفات ہوئی ہے پھر بھی وہ ہماری سرزمین پر حملہ آور ہوئے ہیں ؟[8] اور عربوں نے کہا: اگر ان کے پاس قوت نہ ہوتی تو وہ اس لشکر کونہ بھیجتے۔[9] چنانچہ وہ اپنے بہت سے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے سے باز رہے۔[10]
Flag Counter