Maktaba Wahhabi

338 - 548
دلوں کے لیے کامل پاکیزگی یہی ہے۔‘‘ امام بخاری او رامام مسلم نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِیَّاکُمْ وَ الدُّخُوْلِ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَفَرَأَیْتَ الْحِمْوَ؟ قَالَ: اَلْحِمْوَ الْمَوْتُ۔)) [1] ’’تم (غیرمحرم)عورتوں کے پاس جانے سے گریز کرو، ایک انصاری شخص نے کہا: شوہر کے قریبی رشتہ دار کی بابت فرمائیے؟ آپ نے فرمایا: شوہر کا قرابت دار تو موت ہے۔‘‘ (حمو) شوہر کا بھائی اور اس کے مشابہ شوہر کے دوسرے رشتہ دار جیسے بھائی کا لڑکا، چچا، چچا کالڑکا وغیرہ جو محرم نہ ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ’’اَلْحِمْوُ الْمَوْتُ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ دوسروں کے مقابلے میں اس سے زیادہ خوف ہے، اس لیے کہ اجنبی کے بالمقابل اس کا عورت کے پاس بلا روک ٹوک آنے جانے اور تنہائی میں ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔[2] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِاِمْرَأَۃٍ إِلَّا وَ مَعَہَا ذَوْ مَحْرِمٍ وَ لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَۃِ إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ۔)) [3] ’’کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے مگر اس حالت میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم رشتہ دار ہو، اور عورت محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ اسی طرح متعدد حدیثوں میں مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے کی چال ڈھال اور لباس میں مشابہت اختیار کرنے پر سخت وعید آئی ہے، اس لیے کہ اس سے شہوانی خواہشات ابھرتی ہیں، اور ان میں انحراف پیدا ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث نقل کی ہے وہ کہتے ہیں: ((لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم الْمُتَشَبِّہِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَائِ وَ الْمُتَشَبِّہَاتِ مِنَ النِّسَائِ بِالرِّجَالِ۔)) [4] ’’عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔‘‘
Flag Counter