Maktaba Wahhabi

389 - 548
کو پہنچ گئی تو علی رضی اللہ عنہ انھیں معزول کردیں گے، چنانچہ یہ خبر جب علی رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو ان کے ساتھ موجود اہل عراق و اہل مدینہ کے سرداروں نے کہا: قیس( رضی اللہ عنہ ) بدل چکے ہیں(یعنی اپنی وفاداری بدل لی ہے) جواب میں علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تمھارا ناس ہو، انھوں نے ایسا کچھ نہیں کیا ہے، اس لیے مجھ سے کچھ نہ کہو، ان لوگوں نے کہا: آپ ضرور انھیں معزول کریں بلاشبہ وہ بدل چکے ہیں، وہ اس پر مصر رہے تاآنکہ علی رضی اللہ عنہ نے قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کو لکھا: مجھے آپ کی قربت کی ضرورت ہے، اس لیے کسی کو اپنا نائب بنا کر چلے آؤ۔[1] ڈاکٹر یحییٰ الیحییٰ اپنی کتاب ’’مرویات أبی مخنف فی تاریخ الطبری‘‘ میں اس روایت کو راجح قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: ٭ یہ ایک ثقہ مصری کی روایت ہے جو اپنے ملک کو دوسرے سے زیادہ جانتا ہے۔ ٭ اس کو ایک مصری مورخ نے نقل کیا ہے۔ ٭ یہ غرابت سے خالی ہے۔ ٭ اس کا متن ان لوگوں کی سیرت سے میل کھاتا ہے۔ ٭ اس روایت نے یہ واضح کردیا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ قیس رضی اللہ عنہ کو معزول نہیں کر رہے تھے، تاآنکہ لوگوں نے ان سے اصرار کے ساتھ مطالبہ کیا، پھر انھیں اپنے پاس باقی رکھا، اس طرح ایک کامیاب قائد پریشانیوں کے وقت ذہین قیادتوں کے حق میں کوئی کمی نہیں کرتا۔[2] بعض لوگوں نے علی اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کے تعلقات کو خراب کرنا چاہا تاکہ وہ انھیں معزول کردیں، آخر میں علی رضی اللہ عنہ کے بعض مشیروں نے ان سے قیس رضی اللہ عنہ کو معزول کرنے کا مطالبہ کردیا، اور ان سے متعلق پھیلائی گئی افواہوں کی تصدیق کرتے ہوئے معزول کرنے پر اصرار کیا، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو خط لکھا: ’’مجھے تمھاری کی قربت کی ضرورت ہے، تم کسی کو نائب بنا کر چلے آؤ۔‘‘[3] یہ خط مصر کی گورنری سے قیس رضی اللہ عنہ کو معزول کرنے کے قائم مقام تھا، اکثر اقوال کے مطابق ان کی جگہ علی رضی اللہ عنہ نے اشتر نخعی کو مقرر کیا۔[4] مصر جانے سے پہلے اشترنخعی سے علی رضی اللہ عنہ نے ملاقات کی، اہل مصر کی باتوں اور خبروں سے آگاہ کیا، اور فرمایا: وہاں کے لیے تم ہی مناسب ہو، اگر میں تمھیں وصیت نہ بھی کروں تو میں تمھاری رائے پر اکتفا کرسکتا ہوں، اپنے پیش آمدہ مسائل میں اللہ سے مدد طلب کرو، سختی اور نرمی دونوں استعمال کرو، جب
Flag Counter