Maktaba Wahhabi

400 - 548
((إِنَّ الْغُمَیْصَائَ أَوِ الرُّمَیْصَائَ أَتَتِ النَّبِیَّ صلي الله عليه وسلم تَشْتَکِیْ زَوْجَہَا أَنَّہٗ لَا یَصِلُ إِلَیْہَا، فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ جَائَ زَوْجَہَا فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ہِیَ کَاذِبَۃٌ، وَ ہُوَ یَصِلُ إِلَیْہَا وَ لٰکِنَّہَا تُرِیْدُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَی زَوْجِہَا الْأَوَّلِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلي الله عليه وسلم لَیْسَ ذٰلِکَ حَتّٰی تَذُوْقِیَ عُسْیَلْتَہُ۔)) [1] ’’غمیصاء یا رمیصاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگیں کہ وہ ان کے پاس نہیں آتا ہے، جلد ہی ان کے شوہر آگئے اور کہا: اے اللہ کے رسول یہ جھوٹی ہے، میں اس کے پاس جاتا ہوں، لیکن وہ اپنے پہلے شوہر کے پاس لوٹ جانا چاہتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ایسا نہیں ہوگا تاآنکہ تم اس کا مزہ چکھ لو۔‘‘ امام احمد نے اسی سند سے ہیثم کے طریق سے نقل کیا ہے، اس کے رجال ثقہ ہیں، مگر اس میں واقعہ کے وقت عبید اللہ رضی اللہ عنہ کے حاضر ہونے کی صراحت نہیں ہے۔[2] ہیثمی نے اس کو عبید اللہ و فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مختصراً مجمع الزوائد[3] میں نقل کیا ہے اور کہا ہے: اس کو ابویعلیٰ نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں۔[4] امام ذہبی مذکورہ حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ مرسل ہے۔[5] ان سے ان کے بیٹے عبداللہ، عطاء، ابن سیرین اور سلیمان بن یسار وغیرہ نے حدیثوں کو روایت کیا ہے، وہ امیر، شریف، سخی اور لوگوں کے نزدیک لائق تعریف تھے۔[6] الف:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ کے لڑکوں عبداللہ، عبید اللہ اور کثیر رضی اللہ عنہم کو ایک قطار میں کھڑا کرتے تھے: ((عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم یَصِفُ عَبْدَاللّٰہِ وَ عُبَیْدَ اللّٰہِ وَ کَثِیْرًا بَنِی الْعَبَّاسِ ثُمَّ یَقُوْلُ: مَنْ سَبَقَ إِلَیَّ فَلَہُ کَذَا فَیَسْتٰبِقُوْنَ إِلَیْہِ فَیٰقُعُوْنَ عَلَی ظَہْرِہٖ وَ صَدْرِہِ فَیُقَبَلِّہُمْ وَ یُلْزِمُہُمْ۔)) [7]
Flag Counter