Maktaba Wahhabi

440 - 548
’’فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا، حسن بن علی( رضی اللہ عنہ ) آپ کے بغل میں تھے، آپ ایک مرتبہ لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے تو دوسری بار ان کی طرف، آپ فرما رہے تھے، میرا یہ لاڈلا سردار ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے مابین مصالحت کرائے گا۔‘‘ بلاشبہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حسن رضی اللہ عنہ کی مصالحت اسلامی تاریخ کا عظیم ترین واقعہ ہے، اس کی اس عظمت کے بہت سارے اسباب ہیں، ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: ۱۔ یہ نبوت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ ۲۔ اس مصالحت کے نتیجہ میں مسلمان خونریزی سے بچ گئے، اور کئی سالوں کے اختلاف و انتشار کے بعد ایک حاکم پر متفق ہوگئے۔ ۳۔ مسلمانوں کے مابین مصالحت کی خاطر حسن رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ ہیں جنھوں نے قوت کے باوجود بغیر کسی دباؤ کے منصب خلافت سے تنازل کرکے اپنے آپ کو علیحدہ کرلیا۔ ۴۔ آپ خلفاء علیٰ منہاج النبوۃ میں سے آخری خلیفہ تھے۔ ان اور ان جیسے دوسرے اسباب کے باعث عقیدہ و حدیث، تاریخ و ادب وغیرہ کی کتابیں حسن و معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین مصالحت کی خبروں سے بھر ی پڑی ہیں، ان کتابوں بالخصوص تاریخ طبری کوپڑھنے والا آسانی سے اندازہ کرسکتا ہے کہ مصالحت کی روایتیں کتنی زیادہ اور باہم متضاد ہیں، صحیح و ضعیف باہم خلط ملط ہیں، ساتھ ہی ساتھ اسے یہ معلوم ہوگا کہ ان کتابوں نے واقعات کی تاریخی ترتیب کی رعایت نہیں کی ہے جب کہ واقعات کے سمجھنے میں اس کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔[1] محترم ڈاکٹر خالد الغیث نے بڑی محنت سے ان کتابوں کا تجزیاتی مطالعہ کیا ہے، ان سے صحیح روایتوں کو اخذ کرکے مصالحت کے واقعات کی تاریخی ترتیب میں انھی پر اعتماد کیا ہے، ساتھ ہی واقعات کی تفصیلات کو مکمل کرنے کے لیے صحیح روایات کے موافق بعض ضعیف روایات سے بھی استفادہ کیا ہے، جیسا کہ انھوں نے اپنی کتاب ’’مرویات خلافۃ معاویۃ فی تاریخ الطبری‘‘ میں اپنا منہج بیان کیا ہے۔[2] ان کی اس بہترین کوشش اور مصالحت کے واقعات کی انوکھی ترتیب اور عمدہ تسلسل سے میں نے استفادہ کیا ہے۔
Flag Counter