Maktaba Wahhabi

471 - 548
اِبْرَاہِیْمَ، فَاِنَّ قُرَیْشًا حِیْنَ بَنَتِ الْبَیْتَ اسْتَقْصَرَتْ، وَ لَجَعَلَتْ لَہَا خَلَفًا)) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: اگر لوگ تازہ تازہ کفر چھوڑ کر اسلام میں داخل نہ ہوئے ہوتے تو میں خانۂ کعبہ کو گرا کر ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر تعمیر کرتا، قریش جب خانۂ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے تو پوری تعمیر سے قاصر رہ گئے اور اس کا ایک حصہ چھوڑ دیا، اس میں ایک دروازہ اور اسی دروازے کے مقابل رکھتا۔‘‘ کعبۂ مشرفہ چوں کہ مومنوں کے دلوں کی پرکشش جگہ اور انبیائے سابقین کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے، اس لیے اصل یہی ہے کہ وہ اسی حالت پر باقی رہے، جس پر انبیائے سابقین نے اسے چھوڑا تھا، لیکن زمانۂ جاہلیت میں جب قریش نے اس کی تجدید کرنی چاہی تو ان کے پاس اتنا حلال مال نہیں تھا جو اصلی حالت پر اس کی تعمیر جدید کے لیے کافی ہوتا، چنانچہ اس کی تعمیر ویسی ہی کرسکے جیسی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت تھی کہ قریش جس حصے کی تعمیرنہیں کرسکے تھے اسے پورا کردیں، لیکن قواعدِ ابراہیم پر خانۂ کعبہ کی تعمیر جدید میں جو مصلحت تھی اسے اس ڈر سے ترک کردیا کہ خانۂ کعبہ کا احترام دلوں سے جاتا رہے گا، اور اس بات کا بھی خوف تھا کہ لوگ یہ سوچ کر کہ یہ خانۂ کعبہ کے خلاف جرأت اور اس کی حرمت کی پامالی ہے اسلام سے متنفر نہ ہوجائیں۔[2] انجام و نتائج کی رعایت سے متعلق حسن رضی اللہ عنہ کو جو گہرا تفقہ حاصل تھا وہ کتاب و سنت کی روشنی میں آپ کی تربیت کا طبعی نتیجہ تھا، آپ شریعت کے مقاصد سے پوری طرح واقف، شرعی حکم اور امر واقع کے مابین تطبیق پر قادر تھے، سیاست شرعیہ میں آپ کے اجتہادات انوکھے تھے جس نے امت کے اتحاد و اتفاق اور دبدبہ، نیز اس کے تہذیبی و تمدنی کردار کی واپسی کے سلسلے میں وسیع آفاق کھول دیے تھے، ہمیں شدید ضرورت ہے کہ ہم اپنی موجودہ زندگی میں اس گہرے تفقہ کو سمجھیں اور اسی کے مطابق عمل کریں، حسن رضی اللہ عنہ نے ہمیں اتحاد و اجتماعیت یعنی اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے اوراختلاف نہ کرنے کی تعلیم دی ہے، جو اسلام کے عظیم ترین اصولوں میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کی سخت تاکید کی ہے، اس کو ترک کرنے والے اہل کتاب وغیرہ کی شدید مذمت کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بہت سارے عام و خاص موقعوں پر اس کی تاکید ہے۔[3] حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے اختلاف و گروہ بندی کی سخت مخالفت کی ہے اور اتحاد امت سے متعلق قرآنی تعلیمات
Flag Counter