Maktaba Wahhabi

478 - 548
وہ حق بات (اہل بیت کے احترام) کو ترجیح دیتے تھے۔[1] امام احمد بن حنبل نے مسند میں معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو نقل کیا ہے، کہتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن رضی اللہ عنہ کی زبان اور ہونٹوں کو اپنی زبان سے چوستے تھے اور اللہ تعالیٰ ایسی زبان اور ہونٹ کو عذاب میں ہرگز مبتلا نہیں کرے گا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان سے چوسا ہو۔‘‘[2] معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے بارے میں بہت صراحت پسند، اپنے گناہوں کے معترف، رب کی مغفرت کے طالب اور اس کی رحمت کے امیدوار تھے، چنانچہ ابن شہاب سے مروی ہے وہ عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ مسور رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے انھوں نے کہا: اے مسور! حکام کو تمھارے لعن طعن کرنے کا کیا نتیجہ نکلا؟ مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: چھوڑیے اس بات کو، جس بات کے لیے میں آیا ہوں اس پر اچھی طرح دھیان دیں، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ میں جتنے عیوب تم پاتے ہو، انھیں تم بذات خود مجھ سے ذکرکرو، چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے تمام عیوب بیان کر دیے، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں برائیوں سے مبرا نہیں، لیکن کیا تم عام لوگوں کے ساتھ میری بھلائیوں کو شمار نہیں کرتے، بلکہ انھیں چھوڑ کر صرف برائیوں کو شمار کرتے ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں، انھوں نے کہا: اللہ کے واسطے میں ہر برائی کا اقرار کرتا ہوں، لیکن کیا تمھارے اندر برائیاں نہیں، جنھیں تم نے خاص لوگوں کے ساتھ انجام دیا ہو اور تمھیں ان کا خوف لاحق ہو؟ چنانچہ انھوں نے اس کا اعتراف کیا، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کون سی چیز تمھیں مغفرت کا مجھ سے زیادہ حق دار بناتی ہے؟ اللہ کی قسم میری بھلائیاں تمھاری بھلائیوں سے زیادہ ہیں، میں اللہ اور اس کے ماسوا میں سے صرف اللہ کا انتخاب کرتا ہوں، میں اس دین کا قائل ہوں جس میں اعمال قبول کیے جاتے ہیں اور نیکیوں کا بدلہ دیا جاتا ہے، مسور رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے مکمل احساس ہوگیا کہ انھوں نے مجھے مغلوب کردیا، عروہ کہتے ہیں: اس کے بعد مسور رضی اللہ عنہ نے جب بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا تو ان کے لیے بھلائی کی دعا کی۔[3] اگر اللہ تعالیٰ نے قوت بخشی اور اسباب مہیا کیے تو خلافت بنی امیہ سے متعلق لکھوں گا اور وہاں معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کروں گا، لیکن اس نیت کے باوجود کوئی مانع نہیں کہ اس واقعے کا ذکر کروں، جو آپ کے خوف و خشیت الٰہی کا پتہ دیتا ہے، آپ کی مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی
Flag Counter