Maktaba Wahhabi

480 - 548
جنگوں کے باعث اہل عراق جنگ سے اکتا چکے تھے اور متنفر ہوچکے تھے، بالخصوص مقام صفین میں اہل شام سے جنگ، ان سے یہ جنگ معمولی جنگ نہیں تھی، صفین کا یہ خوں ریز معرکہ ان کے ذہنوں سے اوجھل نہیں ہوا تھا، اس میں مقصد بھی حاصل نہیں ہوا اور بہت سارے بچے یتیم ہوگئے، بہت ساری عورتیں بیوہ ہوگئیں، اگر صلح نہ ہوجاتی یا اس تحکیم کا معاملہ نہ ہوتا جس کا امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے بہت سارے ساتھیوں نے استقبال کیا تھا تو یہ معرکہ عالم اسلام کے لیے اتنی بڑی مصیبت ہوتا جس کے برے نتائج کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا، اس لیے دوبارہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام پر لشکر کشی سے کترانا کچھ لوگوں کو زیادہ پسند تھا اگرچہ وہ جانتے تھے کہ علی رضی اللہ عنہ حق پر ہیں۔[1] جن مشکلات کے باعث امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کے خیمے میں کمزوری آئی ان میں سے یہ چیز بھی تھی کہ خوارج علی رضی اللہ عنہ سے براء ت کا اظہار اور انھیں کافر قرار دیتے تھے، رد عمل کے طور پر ایسا فرقہ وجود میں آگیا جو علی رضی اللہ عنہ کی تعظیم میں غلو کرنے لگا اور انھیں مقام الوہیت تک پہنچا دیا۔[2] ان کے مقاصد برے تھے کہ دین کو تباہ و برباد کرنے کے لیے مسلمانوں میں غلط عقائد داخل کردیں اور صرف علی رضی اللہ عنہ کی فوج کو نہیں بلکہ پورے مسلمانوں کو کمزور کردیں۔[3]علی رضی اللہ عنہ نے پوری مستعدی اور قوت سے ان کا مقابلہ کیا۔ بلاشبہ خوارج کے نکل جانے اور ان کے قتل کے سبب علی رضی اللہ عنہ کا خیمہ کافی کمزور ہوگیا، اس کے بعد باہمی اختلافات بڑھتے رہے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے اہواز پر مقرر گورنر خریت بن راشد (دوسری روایت کے مطابق اس کا نام حارث بن راشد) نے اپنی قوم کے ساتھ بغاوت کردی، لوگوں کو علی رضی اللہ عنہ کی نافرمانی کی دعوت دی، بہت سارے لوگوں نے اس کی دعوت کو قبول کرلیا، چنانچہ اس علاقے پر اس نے قبضہ کرلیا اور ٹیکس وصول کرنے لگا، اس لیے علی رضی اللہ عنہ نے معقل بن قیس ریاحی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں اس کی جانب فوج بھیجی جس نے اسے شکست دی اور قتل کردیا۔[4] علی رضی اللہ عنہ کے خیمے میں خراج دینے والوں کو خراج نہ دینے کا لالچ پیدا ہوگیا، اہل اہواز الگ تھلگ ہوگئے اس کے باعث علی رضی اللہ عنہ کو بہت ساری فوجی ومالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس سلسلے میں شعبی کا یہ قول نقل کیا جاتا ہے: ’’جب علی رضی اللہ عنہ نے اہل نہروان سے جنگ کی تو بہت سارے لوگوں نے آپ کی مخالفت کی، اطراف واکناف کے لوگ آپ سے الگ ہوگئے، بنوناجیہ نے آپ کی مخالفت کی۔ ابن حضرمی بصرہ چلے
Flag Counter