Maktaba Wahhabi

507 - 548
عَظِيمٌ) (آل عمران:۱۰۵) ’’تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنھوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا، انھی لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے اس امت کو اس بات سے روکا ہے کہ وہ ان مشرکین میں سے ہو جائے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود بھی گروہ در گروہ ہوگئے، چنانچہ فرمایا: (فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّـهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٠﴾ مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿٣١﴾ مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ) (الروم:۳۰-۳۲) ’’پس ایک ہو کر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کردیں، اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کے بنائے کو بدلنا نہیں، یہی سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے، (لوگو) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو، اور نماز کو قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ، ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود بھی گروہ درگروہ ہوگئے، ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہ خبر بھی دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں سے بری ہیں جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود بھی گروہ در گروہ ہوگئے۔[1] چنانچہ فرمایا: (إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّـهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ) (الانعام: ۱۵۹) ’’بے شک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروہ در گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں، پس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے، پھر ان کو ان کا کیا ہوا بتلا دیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے: (وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا) (آل عمران: ۱۰۳) ’’اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو۔‘‘ اللہ کے فضل پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ صلح کرنے میں حسن رضی اللہ عنہ کی کامیابی سے شریعت کا ایک بہت بڑا
Flag Counter