Maktaba Wahhabi

51 - 548
کے اعتبار سے صحیح نہیں ہیں، اس لیے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، اور اس کثیر تعداد سے متعلق روایتوں کے من گھڑت ہونے کی تائید درج ذیل امور سے ہوتی ہے: ۱۔یہ روایتیں اگر صحیح ہوتیں تو انھی کے مطابق حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بہت سی اولاد ہوتی، جب کہ بچے اور بچیوں کو ملا کر ان کی بائیس اولاد تھی، اور یہ تعداد اس زمانے کے اعتبار سے فطری تھی، اور شادیوں کی کثرت سے متعارض ہے، اس کثرت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ۲۔ان روایتوں کے ضعیف اور موضوع ہونے پر یہ روایت بھی دلالت کرتی ہے کہ امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھتے اور کہتے تھے: تم لوگ حسن سے اپنی بچیوں کی شادی نہ کیا کرو، وہ بہت زیادہ طلاق دینے والے ہیں، جیسا کہ صاحب قوت القلوب نے ذکر کیا ہے۔[1] امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کا منبر پر لوگوں کو ان کی شادی کرنے سے روکنا یا تو اس بنیاد پر ہو گا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو ایسا کرنے سے روکا ہو گا ، اور انھوں نے بات نہ مانی ہو گی ، اس لیے مجبوراً اس بات کا اظہار کیا گو گا اور لوگوں کو ان سے شادی سے روکا، یا اس بنیاد پر ہو گا کہ انھوں نے شروع ہی سے اس سے روکا ہو۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اس سلسلے میں اپنے والد کی ناپسندیدگی کا علم نہ ہوگا ، اور دونوں باتیں درست نہیں ہیں۔ پہلی بات اس لیے درست نہیں ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اپنے باپ کے فرمانبردار تھے، ان کی نافرمانی اور مخالفت نہیں کرتے تھے اور دوسری بات اس لیے درست نہیں ہے کہ امیر المومنین کے لیے اچھی بات یہ تھی کہ اپنے بیٹے کو اپنی ناپسندیدگی سے آگاہ کرتے اور عام لوگوں کے سامنے منبر پر اس کا اعلان نہ کرتے کہ باپ اور بیٹے کے رشتوں میں بگاڑپیدا ہوجائے۔ معاً یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ معاملہ شرعاً جائز ہے یا نہیں۔ اگر جائز ہے تو امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے روکنے کے کیا معنی؟ اور اگر جائز نہیں ہے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کیسے اس کو انجام دیتے؟ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس حدیث کو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے دشمنوں نے گھڑا ہے، تاکہ آپ کی بہترین سیرت کو بگاڑ کر رکھ دیں۔[2] امت کی تاریخ اور مصلحین کی سیرت کو بگاڑنے سے متعلق یہ جھوٹے راویوں کی عادت رہی ہے۔ یہیں سے علم جرح و تعدیل، روایتوں پر حکم لگانے، اور اس عظیم کارنامے کی اہمیت کا پتہ چلتاہے۔ جس کو علمائے حدیث نے اس طرح کی روایتوں کی خرابیوں کو بیان کرنے میں انجام دیا ہے۔ بنا بریں ہم ابتدائے اسلام کی تاریخ کی چھان بین کرنے والوں کو اس بات کی نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اس
Flag Counter