Maktaba Wahhabi

64 - 548
ب: آپ کے شوہر کا اسلام اور ان کي امانت داري:… جب اسلام کے باعث دونوں میں جدائی ہوئی تو ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ مکہ میں رہنے لگے، اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں رہنے لگیں، فتح مکہ سے کچھ پہلے ابوالعاص (جو امین تھے) اپنے اور قریش کے چند لوگوں کے اموال کو لے کر بغرض تجارت ملک شام گئے،واپسی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک دستے سے مڈ بھیڑ ہوگئی۔ ان کے پاس جو کچھ تھا ان لوگوں نے لے لیا، اور وہ ان کی دسترس سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئے، جب دستہ مال لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، توابوالعاص رضی اللہ عنہ رات میں آئے اور حضرت زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے، ان سے پناہ طلب کی، انھوں نے پناہ دے دی، وہ اپنے مال کی تلاش میں آئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھانے نکلے، لوگوں نے آپ کے پیچھے تکبیر پکار کر نماز شروع کردی، ایسے میں حضرت زینب نے عورتوں کے چبوترے سے بآواز بلند کہا: اے لوگو! میں نے ابوالعاص بن ربیع کو پناہ دے دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور کہا: لوگو! جو کچھ میں نے سنا کیا تم لوگوں نے اسے سنا؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے جو کچھ تم نے سنا اس کو سننے سے پہلے مجھے اس سلسلے میں کچھ علم نہیں ہے، بلاشبہ مسلمانوں کا ادنیٰ آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔ پھر آپ گھر لوٹے، اپنی بچی کے پاس گئے اور کہا: اے میری لاڈلی! انھیں عزت سے رکھو، خیال رہے کہ وہ تم سے ازدواجی تعلق نہ قائم کریں کہ تم ان کے لیے حلال نہیں ہو۔ مال چھیننے والے دستہ کے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا بھیجا اور کہا: ہمارے نزدیک اس شخص کی حیثیت کا تمھیں علم ہے، تم نے ان کا مال چھین لیا ہے، اگر تم احسان کرو اور ان کو ان کا مال واپس دے دو تو میں اسے پسند کروں گا، اور اگر تم انکار کرتے ہو تویہ تمھارے لیے اللہ کی جانب سے مال غنیمت ہے، تم اس کے زیادہ حقدار ہو۔ لوگوں نے کہا:اے اللہ کے رسول ہم انھیں واپس دے رہے ہیں، چنانچہ ان کو واپس دے دیا، ایک ڈول لا رہا ہے، دوسرا گھڑا اور لوٹا لا رہا ہے، تیسرا بہنگی[1] لا رہا ہے۔وہ مال لیے ہوئے مکہ پہنچے، قریش کے ہر صاحب مال کو اس کا مال واپس کردیا، پھر کہا: اے قریش کے لوگو! کیا میرے پاس تم میں سے کسی کا مال باقی رہ گیاہے؟ لوگوں نے کہا: ایسا ہرگز نہیں، اللہ آپ کو جزائے خیر دے، ہم نے آپ کو وفادار اور اچھا پایا۔ اس کے بعد انھوں نے کہا: میں کلمۂ توحید ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کا اعلان کر رہا ہوں۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسلام لانے سے یہ خوف مانع تھا کہ تم یہ گمان کرنے لگ جاتے کہ میں نے تمھارے اموال کو کھا جانے کا ارادہ کرلیا ہے، اب جب کہ اللہ نے ان اموال کو تم تک پہنچا دیا ہے اور میں ان سے بری الذمہ ہو چکا ہوں میں
Flag Counter