Maktaba Wahhabi

91 - 548
آپ نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے خوف کو دیکھا کہ سانپ سے ڈر کر ایک دوسرے سے چمٹ گئے تھے، نیز اس خوف کو دور کرنے اور ایک کو دوسرے سے الگ کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جلد بازی بھی دیکھی، پھر آپ نے ان کے چہروں پرہاتھ پھیرا، ان کے لیے دعائیں کیں، اپنے کندھوں پر اٹھا کر انھیں اعزاز بخشا، پھر ان کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: (( وَنِعْمَ الرَّاکِبَانِ ہُمَا۔)) ’’اور وہ دونوں کیا ہی اچھے سوار ہونے والے ہیں۔‘‘ یہ سب حسن و حسین رضی اللہ عنہما سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، دیکھ ریکھ اور اہتمام کی شدت کے باعث ہوا۔ [1] ز:… ساتویں بنیاد: چھوٹوں اور بچوں کے ساتھ بڑوں کا کھیلنا: جیسا کہ گزرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قائد و امیر ہوتے ہوئے حسن و حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھیلتے تھے تاکہ والدین اور بڑوں کو تربیت کا ڈھنگ بتائیں اور وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے اپنے بچوں کے ساتھ کھیلیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسین رضی اللہ عنہ کے خلاف حسن رضی اللہ عنہ کی ہمت افزائی کرتے تھے، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حسن و حسین رضی اللہ عنہما ایک دوسرے سے بھڑ گئے، آپ کہنے لگے: شاباش حسن! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ بڑے کی مدد کر رہے ہیں، آپ نے فرمایا: جبریل علیہ السلام کہہ رہے ہیں: اے حسین! دھر پکڑو۔ [2] جعفر بن محمد اپنے والد سے ایک ضعیف حدیث روایت کرتے ہیں، آپ کے والد فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازوں کی جگہ بیٹھے ہوئے تھے، حسن و حسین رضی اللہ عنہما آئے اور لڑ پڑے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: شاباش حسن! حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول کیا آپ حسین کے خلاف ابھار رہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: جبریل علیہ السلام کہہ رہے ہیں: شاباش حسین۔ [3] حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف قسم کے کھیلوں کو آپ نے دیکھا، آپ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ بچوں کے ساتھ مختلف کھیلوں کے تصور کی جانب آپ کی رہنمائی کریں، اسی طرح کھیل سے متعلق آپ نے ان دونوں کی تعریف کی تاکہ کھیل میں ان کی نفسیاتی معنویات میں اضافہ کریں تاکہ وہ بلا تھکن و مشقت پوری
Flag Counter