Maktaba Wahhabi

93 - 548
کو دیکھا، اس لیے کہ شیطان میری شکل نہیں اختیار کرسکتا، میرے والد کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بتایا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے، فرمایا: کیا واقعی تم نے دیکھا ہے؟ میں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم میں نے دیکھا ہے، فرمایا: تو تمھیں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی یاد آئی؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم مجھے ان کی اور دائیں بائیں جھک کر ان کے چلنے کی یاد آئی، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔[1] ۵۔ زبیر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ بہی سے مروی ہے کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے خاندان میں سے کون لوگ مشابہ تھے، ان کا اہم تذکرہ کر رہے تھے، ہمارے پاس عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: میں تمھیں آپ کے خاندان میں سے سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہ اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کی خبر دے رہا ہوں، وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہ ہیں، میں نے دیکھا ہے کہ آپ سجدے میں ہوتے اور وہ آکر آپ کی گردن یا پیٹھ پر سوار ہوجاتے، آپ انھیں اتارتے نہیں تاآنکہ وہ خود اتر جاتے، اور میں نے دیکھا ہے کہ آپ رکوع میں ہوتے وہ آتے تو آپ اپنے دونوں پاؤں کے درمیان کشادگی کردیتے تاکہ وہ دوسری طرف نکل جائیں۔ [2] ۶۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: حسن بن علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔[3]انھی سے مروی ہے کہتے ہیں: حسن بن علی رضی اللہ عنہما کاچہرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے سب سے زیادہ مشابہ تھا۔[4] ۷۔ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ وہ حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے مرض الموت کے موقع پر آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ دونوں آپ کے بچے ہیں، انھیں کچھ ورثے میں عطا کر دیں، آپ نے فرمایا: حسن کے لیے میرا رعب و دبدبہ ہے اور سرداری ہے، اور حسین کے لیے میری جرأت و سخاوت ہے۔[5] ۸۔ ابوملیکہ سے روایت ہے کہتے ہیں: فاطمہ رضی اللہ عنہما حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھا لیتیں اور کہتی تھیں: میرا لاڈلا بچہ علی رضی اللہ عنہ کے بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہے۔[6]
Flag Counter