Maktaba Wahhabi

97 - 548
’’میرا یہ بچہ سردار ہے، اللہ تعالیٰ اسے باقی رکھے گا تاآنکہ وہ مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں کے مابین صلح کرا دے گا۔‘‘ اس حدیث کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے، اس سلسلے میں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: ((وَأَنَّہُ رَیْحَانَتَیَّ مِنَ الدُّنْیَا وَلَا أَسْوَدُ مِمَّنْ سَمَّاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم سَیِّدًا۔)) [1] ’’اوریہ کہ وہ میرے دنیا کے خوشبودار پھول ہیں اور جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سردار کہا ہو اس سے بڑا کوئی سردار نہیں۔‘‘ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کہتے ہوئے سنا ہے، حسن رضی اللہ عنہ آپ کے پاس تھے، کبھی آپ ان کو دیکھتے کبھی لوگوں کو دیکھتے اور کہتے: ((إِنَّ ابْنِيْ ہٰذَا سَیِّدٌ وَلَعَلَّ اللّٰہُ أَنْ یُصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) [2] ’’بلاشبہ میرا یہ بچہ سردار ہے، اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔‘‘ اس حدیث میں حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ وہ سردار ہیں، ابن الاثیر کہتے ہیں: ایک قول کے مطابق سید سے مراد بردبار ہے، اس لیے کہ آپ نے حدیث کے آخر میں فرمایا: ((وَاِنَّ اللّٰہَ یُصْلِحُ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) [3] ’’اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔‘‘ تحفۃ الاحوذی شرح جامع ترمذی میں ہے: ’’سرداری سب سے افضل شخص کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ سردار قوم کا سربراہ ہوتا ہے، اس کی جمع ’’سَادَۃٌ‘‘ ہے، ’’السُؤَدد‘‘ مادے سے مشتق ہے، ایک قول کے مطابق ’’سَوَادٌ‘‘ سے مشتق ہے، اس لیے کہ وہ سواد عظیم یعنی زیادہ لوگوں کی سربراہی کرتا ہے، اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے دو جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا، ’’فِئَتَیْنِ‘‘ ’’فِئَۃٌ‘‘ کی تثنیہ ہے، جو جماعت و گروہ
Flag Counter