Maktaba Wahhabi

111 - 548
خندہ پیشانی اور حسن اخلاق سے ملتے، اپنے صحابہ کی خبرگیری کرتے او ران کے احوال پوچھتے، اچھے کو اچھا جانتے اور اس کی ہمت افزائی کرتے، برے کو برا مانتے اور اس کی ہمت افزائی نہ کرتے، آپ اعتدال پسند تھے، آپ بے اعتنائی نہ برتتے کہ مبادا لوگ بھی بے اعتنائی نہ برتنے لگیں اور اکتا جائیں، آپ ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہتے، نہ حق کو چھوڑ تے اور نہ حق سے تجاوز کرتے، بہترین لوگ ہی آپ کے قریب ہوتے، آپ کے نزدیک لوگوں میں سے افضل وہی ہوتا جس کی خیر خواہی زیادہ ہوتی، بڑا مقام و مرتبہ والا وہی ہوتا جو دوسروں کا زیادہ غمگسار اور مددگار ہوتا، اٹھتے بیٹھتے اللہ کا ذکر کرتے، جب آپ کہیں جاتے جہاں جگہ پاتے بیٹھ جاتے اور ایسا کرنے کا حکم بھی دیتے، اپنے ساتھ ہر بیٹھنے والے پر آپ توجہ کرتے، کسی بیٹھنے والے کو دوسروں کے مقابلے میں اپنی بے عزتی کا احساس نہ ہوتا، جو آپ کے ساتھ بیٹھتا، یا کسی ضرورت کے سلسلے میں گفتگو کرتا تو آپ اس کے ساتھ رکے رہتے، یہاں تک کہ وہ خود چلا جائے، ضرورت مند کی یا تو ضرورت پوری کردیتے یا بڑے ہی نرم لہجے کی گفتگو سے واپس کردیتے، تمام لوگوں کو اپنی سادگی اور اچھے اخلاق کی لپیٹ میں لے لیا، اس طرح آپ ان کے لیے بہ منزلہ والد کے ہوگئے، اور تمام لوگ حق میں آپ کے نزدیک برابر ہوگے، آپ کی مجلس علم، حیا، صبر اور امانت کی مجلس ہوتی، اس میں نہ عورتوں پر بہتان تراشی کی جاتی اور نہ ہی ان کے عیوب کی تشہیر کی جاتی، آپ کے نزدیک سب برابر ہوتے، فضیلت صرف تقویٰ والوں کو حاصل ہوتی، سب متواضع ہوتے، چھوٹے بڑوں کا احترام کرتے، بڑے چھوٹوں پر شفقت کرتے، ضرورت مند کو ترجیح دیتے، اجنبی کی حفاظت کرتے۔[1] ۳۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی شمائل ترمذی سے ماخوذ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف اس طرح وارد ہیں: آپ ہمیشہ ہنس مکھ، اچھے اخلاق اور نرم گوشہ والے تھے، بدخلق، سخت دل، شور وہنگامہ کرنے والے، بدکلام، عیب جو اور بخیل نہیں تھے، اَن چاہی چیزوں سے صرفِ نظر کرتے، نہ اس سے کسی کو مایوس کرتے اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی کو جواب دیتے، اپنے متعلق تین چیزوں کو ترک کردیا تھا: ۱۔ لڑائی جھگڑا ۲۔ بڑھک پن ۳۔ لایعنی بات۔ اور لوگوں سے متعلق تین چیزوں کو ترک کردیا تھا: ۱۔ کسی کی مذمت نہ کرتے نہ عیب لگاتے۔ ۲۔ کسی کی پوشیدہ برائیوں کے پیچھے نہ پڑتے۔ ۳۔ وہی گفتگو کرتے جس میں ثواب کی امید ہوتی۔ جب آپ گفتگو کرتے تو حاضرین اپنے سروں کو جھکا لیتے، گویا ان کے سروں پر چڑیاں ہوں، آپ کی
Flag Counter