Maktaba Wahhabi

132 - 548
یہودیت و عیسائیت اپنے پر پرزے پھیلانے لگیں، نفاق کا ظہور ہونے لگا، اور مسلمان اپنے نبی کے وفات پا جانے سے دوسرے ہی دن بھیگی بکریوں کے مانند ہوگئے۔[1] ابوبکر ابن العربی کا قول ہے: حالات بدل گئے … نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کمر توڑ مصیبت تھی، علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بیٹھ گئے، عثمان رضی اللہ عنہ پر خاموشی چھا گئی، عمر رضی اللہ عنہ پر ہذیانی کیفیت طاری ہوگئی اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی ہے، آپ کو آپ کے رب نے مقررہ وعدے پر بلایا ہے جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام کو بلایا تھا، آپ ضرور لوٹ کر آئیں گے اور (دین سے برگشتہ) لوگو ں کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیں گے۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ کی وفات کی خبر ملی تو مقام ’’سنح‘‘ میں اپنے گھر سے ایک گھوڑے پر سوار ہوکر آئے، اترے، مسجد میں داخل ہوئے، لوگوں سے کوئی بات نہ کی، عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوا، آپ پر چادر ڈال دی گئی تھی، چہرۂ مبارک کو کھولا، جھک کر بوسہ دیا، رونے لگے، اور فرمایا: آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اللہ تعالیٰ آپ پر دو موتیں طاری نہیں کرے گا، آپ پر جو موت طاری ہونی تھی ہوچکی۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نکلے جب کہ عمر رضی اللہ عنہ بول رہے تھے، فرمایا: اے عمر! بیٹھ جاؤ، وہ ناراض ہوتے اور بولتے جا رہے تھے، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کے سامنے تقریر کرتے ہوئے حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اما بعد! جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوچکی ہے، اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے، اس پر موت طاری نہیں ہوسکتی، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی: (وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ) (آل عمران:۱۴۴) ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) صرف رسول ہی ہیں، ان سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے ہیں۔ کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا یہ شہید ہو جائیں تو تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا، عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا۔‘‘ چناں چہ لوگ ہچکیاں لیتے ہوئے رونے لگے۔
Flag Counter