Maktaba Wahhabi

210 - 548
مصلحتوں کے باعث تھا، بنی ہاشم و بنی امیہ کے مابین جاہلی تنافس اور دشمنی کے باعث تھا، یا اس کے علاوہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تہمتوں، افتراء پردازیوں اور طعن و تشنیع کو پیش کرتی ہیں، اور انھی پر موجودہ اہل قلم جیسے عقاد نے ’’عبقریۃ علي‘‘ میں، عبدالعزیز دوری نے ’’تاریخ صدر الاسلام‘‘ کے مقدمہ میں اعتماد کیا ہے اور انھی کو اپنے باطل تجزیات کی بنیاد بنایا ہے ایسی سب روایتیں متروک ہیں، ان کے راوی عدالت و ضبط میں مطعون ہیں۔[1] ہر زمانے میں لوگوں کے مابین یہ بات مشہور رہی ہے کہ علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین اختلاف کا سبب معاویہ رضی اللہ عنہ کا خلافت کا خواہاں ہونا تھا، ان کا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج اور ان کی اطاعت قبول نہ کرنے کا سبب انھیں شام کی گورنری سے معزول کردینا تھا، ان باتوں کو شیعی مؤرخین نے اور کتاب ’’الإمامۃ و السیاسۃ‘‘ نے ذکر کیا ہے جسے غلط طور پر ابن قتیبہ دینوری کی جانب منسوب کردیا گیا ہے، یہ کتاب ابن قتیبہ کی نہیں ہے، درج ذیل دلیلیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مذکورہ کتاب کو ابن قتیبہ کی جانب غلط طور پر منسوب کیا گیا ہے: ٭جن لوگوں نے ابن قتیبہ کا سوانحی خاکہ لکھا ہے کسی نے بھی اس بات کا تذکرہ نہیں کیا ہے کہ انھوں نے تاریخ میں ’’الإمامۃ و السیاسۃ‘‘ نامی کتاب لکھی ہے، انھوں نے تاریخی کتاب صرف ’’المعارف‘‘ لکھی ہے۔ ٭کتاب کی ورق گردانی کرنے والا سمجھے گا کہ ابن قتیبہ نے دمشق و مغرب میں قیام کیا ہے جب کہ وہ بغدا د سے نکل کر صرف دینور گئے تھے۔ ٭’’الإمامۃ و السیاسۃ‘‘کا اسلوب و منہج ابن قتیبہ کی کتابوں کے اسلوب و منہج سے بالکل مختلف ہے، ابن قتیبہ کا منہج ہے کہ دینی کتابوں کا طویل مقدمہ لکھتے ہیں، اس میں اپنے منہج اور سبب تالیف کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ’’الإمامۃ والسیاسۃ‘‘کا منہج اس کے برخلاف ہے، اس کا مقدمہ بہت مختصر ہے، صرف تین سطر کا ہے، ساتھ ہی ساتھ اسلوب بھی مختلف ہے، ابن قتیبہ کی کتابوں کا یہ طریقہ نہیں رہا ہے۔ ٭صاحب کتاب ابولیلیٰ سے اس انداز میں روایت کرتے ہیں کہ اس سے دونوں کی باہمی ملاقات کا پتہ چلتا ہے، ابن ابی لیلیٰ: محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فقیہ ہیں جو کوفہ کے قاضی رہے، ۱۴۸ھ میں وفات پائی اور یہ بات قطعی ہے کہ ابن قتیبہ ۲۱۳ھ میں پیدا ہوئے، یعنی ابن ابی لیلیٰ کی وفات کے ۵۳ سال بعد۔ ٭اس کی اکثر روایتیں صیغۂ تمریض کے ساتھ وارد ہیں، اس میں اکثر و بیشتر اس طرح کی عبارتیں آئی ہیں: ’’ذکروا عن بعض المصریین‘‘، ’’ذکروا عن محمد بن سلیمان عن مشایخ أہل مصر‘‘، ’’حدثنا بعض مشایخ أہل المغرب‘‘، ذکروا عن بعض المشیخۃ‘‘،
Flag Counter