Maktaba Wahhabi

272 - 548
ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس اثر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: لیکن یہ اثر اور اس میں مذکور مرفوع حدیث ضعیف ہے، اس کی متن میں نکارت کے ایسے الفاظ ہیں جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ وہ محفوظ نہیں ہے۔ واللّٰہ أعلم۔‘‘[1] مذکورہ امور جو کتاب و سنت سے متعارض نہیں، نہ ہی ان پر کسی عقیدے اور عبادت کی بنیاد ہے، بلکہ وہ مکارم اخلاق کی دعوت دیتے ہیں، تو انھیں مان لینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ایمان و یقین کے مابین کتنی مسافت ہے؟ حسن رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: چار انگل، امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیسے؟ حسن رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ایمان ہر وہ چیز ہے جسے تمھارے کان سنیں اور تمھارا دل اس کی تصدیق کرے، اور یقین ہر وہ چیز ہے جسے تمھاری آنکھیں دیکھیں اور تمھارا دل اس پر یقین کرے، اور آنکھ و کان کے مابین چار انگل سے زیادہ دوری نہیں ہے۔[2] آپ کے اقوال میں سے درج ذیل چیزیں ہیں: ((حُسْنُ السُّؤَالِ نِصْفُ الْعِلْمِ۔)) [3] ’’اچھے ڈھنگ سے سوال نصف علم ہے۔‘‘ خاموشی کے بارے میں پوچھے جانے پر آپ نے فرمایا: ((ہُوَ سَتْرُ الْعَیْبِ أَوْ زَیْنُ الْعِرْضِ۔ وَ فَاعِلُہٗ فِیْ رَاحَۃٍ وَ جَلِیْسُہُ فِیْ اَمَانٍ)) [4] ’’وہ عیب کی پردہ پوشی یا عزت و آبرو کی زینت ہے۔خاموشی اختیار کرنے والا آرام میں ہوتا ہے۔ اور اس کا ہم نشین امن وامان میں ہوتا ہے۔‘‘ آپ نے عربی زبان سیکھنے کی وصیت کی ہے۔[5]عربی زبان سیکھنے کے سلسلے میں آپ کی تاکید، پڑھنے بالخصوص قرآنی آیات پڑھنے میں قواعد کے تطبیق کی ضرورت کی تاکید ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے عربی زبان ہی میں قرآن مجید کو نازل فرمایا ہے، اور اسی میں اپنے دین کے احکام وفرائض کو بتلایا ہے، اسی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیغام رسالت پہنچایا، اسی کے ذریعہ سے احادیث نبویہ کی تعلیم دی، اسی میں علم و حکمت اور دینی امور پر
Flag Counter