Maktaba Wahhabi

274 - 548
کا رنگ بدل جاتا، اس سلسلے میں آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا: جو عرش والے کے حضور جانے کا ارادہ کرے اس کا رنگ بدل جانا چاہیے۔[1] ابن سعد کا قول ہے: ((ما رأیت أخوف من الحسن بن علی و عمر بن عبدالعزیز، کأن النار لم تخلق إلا لہما۔)) [2] ’’میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والے کو نہیں دیکھا، ایسا لگتا تھا کہ جہنم انھی کے لیے بنائی گئی ہے۔‘‘ بندہ جس قدر اپنے رب سے قریب ہوتا ہے، اس کے اسماء اور صفات کمالیہ سے جس قدر آگاہ ہوتاہے اسی قدر اللہ سے اس کا خوف اور اس کی ہیبت بڑھ جاتی ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کے احوال بدلتا رہتا ہے۔فرمان الٰہی ہے: (قُلِ اللَّـهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ) (آل عمران:۲۶) ’’آپ کہہ دیجیے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے، اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے، اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ وہ حکومتوں کو پلٹ دیتا ہے، ایک حکومت کو ختم کرتا ہے، دوسری حکومت کو لاتا ہے، فرشتے معاملات کو لے کر اس کے پاس جاتے ہیں اور اس کے پاس سے آتے رہتے ہیں، اس کے اوامر صادر ہوتے ہیں اور اس کی چاہت کے مطابق نافذ ہوتے رہتے ہیں، وہ جو چاہتا ہے جس طرح چاہتا ہے جس وقت چاہتا ہے اور جس طریقے سے چاہتا ہے بلا کم و کاست اور بغیر تقدیم و تاخیر کے وجود میں آجاتا ہے، اسی کی سلطنت ہے آسمانوں میں، زمین اور اس پر موجود تمام چیزوں میں، سمندروں میں، فضاؤں میں، اور دنیا کے تمام حصوں میں، وہ جس طرح چاہتا ہے اس میں الٹ پھیر اور تصرف کرتا ہے۔[3] فرمان الٰہی ہے: (يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ) (السجدۃ: ۵)
Flag Counter