Maktaba Wahhabi

285 - 548
’’اے ابوعبدالرحمن تم امارت مت طلب کرنا، اگر طلب کرنے پر تمھیں امارت مل گئی تو تمھارا کوئی معاون نہ ہوگا اور اگر بغیر طلب کے مل گئی تو لوگ تمھارے ساتھ تعاون کریں گے۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّکُمْ سَتَحْرُصُوْنَ عَلَی الْاِمَارَۃِ وَ سَتَکُوْنُ نِدَامَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَۃُ وَ بِئْسَتِ الْفَاطِمَۃُ۔)) [1] ’’تم امارت و حکومت کے حریص رہو گے، حالاں کہ وہ یوم قیامت باعثِ ندامت ہوگی، امارت وحکومت (ملنے کے وقت) کیا ہی بہتر دودھ پلانے والی ہے اور (چھن جانے پر) کیا ہی بری دودھ چھڑانے والی ہے۔‘‘ مال اور اقتدار کی محبت ان کی حرص آدمی کے دین کو برباد کردیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ایسے دو بھوکے بھیڑیے جنھیں بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیا گیا ہو وہ انھیں اتنا نقصان نہیں پہنچائیں گے جتنا کہ مال اور عزو شرف کی حرص انسان کے دین کو پہنچاتی ہے۔‘‘[2] مال اور عز و شرف کی محبت کی بنیاد دنیا کی محبت ہے اور دنیا کی محبت خواہشات نفسانی کی پیروی ہے۔[3] وہب بن منبہ کا قول ہے: نفسانی خواہشات کی پیروی سے دنیا کی رغبت پیدا ہوتی ہے، اور دنیا کی رغبت سے مال اور عز و شرف کی محبت پیدا ہوتی ہے، اور مال و عز و شرف کی محبت میں انسان حرام چیزوں کو حلال سمجھنے لگتا ہے،[4] اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾ وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴿٣٨﴾ فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٣٩﴾ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ) (النازعات:۳۷-۴۱) ’’تو جس شخص نے سرکشی کی ہو گی اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے، ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘
Flag Counter