شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔‘‘ نفوس کے تزکیہ میں صدقہ کا بڑا مؤثر کردار ہوتا ہے۔ دنیا و آخرت میں اس کے بڑے فوائد ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں: ٭صدقہ مال کو بارآور بنانے کا سب سے افضل طریقہ ہے: ((عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم : مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ وَلَا یَقْبَلُ اللّٰہُ إِلَّا الطَّیِّبَ، فَإِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُہَا بِیَمِیْنِہٖ، ثُمَّ یُرَبِّیْہَا لِصَاحِبِہَا کَمَا یُرَبِّيْ أَحَدُکُمْ فُلُوَّہٗ حَتّٰی یَکُوْنُ مِثْلَ الْجَبَلِ۔)) [1] ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرتاہے تو چوں کہ اللہ تعالیٰ صرف حلال چیز کو قبول کرتاہے اس لیے اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرلیتا ہے، پھر اسے صاحبِ صدقہ کے لیے بڑھاتا رہتا ہے، جیسے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کو بڑھانے کے لیے اس کی دیکھ ریکھ کرتا ہے، تاآنکہ وہ پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔‘‘ ٭صدقہ جہنم سے آڑ ہے: ((عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم یَا عَائِشَۃُ اَسْتَتَرِیْ مِنَ النَّارِ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ فَإِنَّہَا تَسُدُّ مِنَ الْجَائِعِ مَسَدَّہَا مِنَ الشَّبْعَانِ۔)) [2] ’’عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدھی کھجور ہی کو صدقہ کرکے جہنم سے بچو، وہ آسودہ شخص کی طرح بھوکے شخص کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔‘‘ ٭صدقہ صاحبِ صدقہ کے لیے بروز قیامت سایہ ہوگا: ((عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم یَقُوْلُ: کُلُّ امْرِیٍٔ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ۔)) [3] ’’عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: ہر شخص اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا تاآنکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے مابین فیصلہ کردے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |