Maktaba Wahhabi

334 - 548
ہونے لگتا ہے، اور اس کا راستہ ہموار ہوتا ہے، یہاں تک کہ اس کا ارتکاب ہوجاتا ہے، پھر یہ بیماری دل میں سرایت کرجاتی ہے، ایمان کی حقیقت اس سے دور ہونے لگتی ہے، یہی اس فرمانِ نبوی کامصداق ہے: ((لَا یَزْنِی الزَّانِیْ حِیْنَ یَزْنِیْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ وَ لَا یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُہَا وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ۔))[1] ’’زناکار زناکے وقت مومن نہیں ہوتا، شرابی شراب پینے کے وقت مومن نہیں ہوتا۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کی روایت کے وقت فرمایا: یعنی وہ کامل مومن نہیں ہوتا، نیز ایمان کی روشنی سے محروم ہوتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((إِذَا زَنَی الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْہُ الْاِیْمَانُ فَکَانَ فَوْقَ رَأْسِہِ کَالظُّلَّۃِ فَإِذَا خَرَجَ مِنْ ذٰلِکَ الْعَمَلِ رَجَعَ إِلَیْہِ الْاِیْمَانُ۔)) [2] ’’بندہ جس وقت زنا کرتاہے اس وقت ایمان اس سے نکل کر اس کے سر پر چھتری کے مانند رہتا ہے، جب وہ اس کام سے فارغ ہوجاتا ہے تو ایمان اس کی جانب لوٹ جاتا ہے۔‘‘ کبائر کے مرتکبین سے ایمان کی روشنی چھین لی جاتی ہے، ان کے دلوں سے اللہ کی تعظیم جاتی رہتی ہے، اس لیے کہ جو زنا، چوری، شراب نوشی وغیرہ جیسے کبائر کا مرتکب ہوتاہے اس کے دل سے خشیتِ الٰہی، خشوع و خضوع اور ایمان کی روشنی جاتی رہتی ہے، اگرچہ اس میں تصدیق کی بنیاد باقی رہ جاتی ہے او ریہی مفہوم ہے ارتکابِ کبیرہ کے وقت ایمان کی روشنی چھین لینے کا۔[3] شرمگاہ کی خواہش کے غالب آنے کے نتائج میں سے معاصی کا بکثرت ارتکاب ہے، معصیت اگرچہ چھوٹی ہو دوسری معصیت کا راستہ ہموار کرتی ہے، اس طرح بکثرت معاصی کا ارتکاب ہونے لگتا ہے، اور مرتکب اس کی ہولناکیو ں کا احساس نہیں کرتا، چنانچہ کسی اجنبی عورت کی جانب ایک نگاہ سوچنے پرمجبور کرتی ہے، پھر دل میں داعیہ پیدا ہوتا ہے، پھر شہوت پیدا ہوتی ہے، نتیجتاً زنا کے ارتکاب کا پختہ ارادہ ہوتا ہے، پھر اگر حالات سازگار ہوئے تو زنا کا ارتکاب کرلیتا ہے، اسی لیے کسی اجنبی عورت کی جانب دیکھنے کو زنا کی تمہید اور اس تک پہنچانے والے دروازوں میں سے ایک دروازہ قرار دیا گیا ہے۔ امام مسلم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
Flag Counter