Maktaba Wahhabi

370 - 548
خبری دینے والے) سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: نیک خواب۔‘‘ ((وَعَنْ أَبِیْ ذَرٍّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ: قُلْتُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم اَلرَّجُلُ یَعْمَلُ الْعَمَلَ لِلّٰہِ وَ یُحِبُّہُ النَّاسُ فَقَالَ: تِلْکَ عَاجِلُ بُشْرٰی الْمُوْمِنِ)) [1] ’’ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آدمی اللہ کے لیے نیک عمل کرتا ہے، اور لوگ اس سے محبت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا یہ مومن کے لیے پیشگی خوش خبری ہے۔‘‘ ہم نے بہت سارے اللہ والوں کو دیکھا ہے کہ لوگ ان کی تعریف کرتے ہیں۔ ۸۔ دشمنوں کے مکر و فریب سے حفاظت، فرمان الٰہی ہے: (وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّـهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ) (آل عمران:۱۲۰) ’’تم اگر صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کا مکر تمھیں کچھ نقصان نہ دے گا، اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے کہ اللہ پر توکل، تقویٰ اور صبر اختیار کرکے فاجروں کے مکر و فریب اور دشمنوں کی برائی سے بچو۔ اللہ تعالیٰ دشمنوں کی ہر ہر حرکت سے واقف ہے، کسی شر سے بچنے اور کسی نیکی کو کرنے کی توفیق صرف اللہ کی ذات سے مل سکتی ہے، جو چاہا وہ ہوا، جو نہیں چاہا نہیں ہوا۔[2] ۹۔ اللہ کی عنایت سے کمزور اہل وعیال کی حفاظت، فرمان الٰہی ہے: (وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّـهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا) (النساء: ۹) ’’اور چاہیے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے (ننھے ننھے) ناتواں بچے چھوڑ جاتے جن کے ضائع ہونے کا اندیشہ رہتا ہے (تو ان کی چاہت کیا ہوتی) پس اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور جچی تلی بات کہا کریں۔‘‘ آیت میں ان لوگوں کو جنہیں ناتواں بچوں کو چھوڑنے کا خوف ہوتا ہے تمام معاملات میں تقویٰ اختیار کرنے کی تعلیم دی جا رہی ہے تاکہ ان کے بچے محفوظ ہوجائیں، اللہ کی حفاظت اور دیکھ ریکھ میں داخل ہوجائیں، اور اس بات کی دھمکی ہے کہ اگر وہ تقویٰ ترک کردیں گے تو ان کے بچے ضائع ہوجائیں گے، نیز اس جانب
Flag Counter