Maktaba Wahhabi

372 - 548
’’یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انھیں بناتے ہیں جو متقی ہوں۔‘‘ وہی اللہ کی جنت کے قانونی وارث ہیں، وہ جنت تک پیدل چل کر نہیں جائیں گے، بلکہ انھیں سوار کرکے لے جایا جائے گا، ساتھ ہی ساتھ ان کی مشقت کو ختم کرنے اور ان کا استقبال کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ جنت کو ان سے قریب کردے گا۔ فرمان الٰہی ہے: (وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ) (ق:۳۱) ’’اور جنت متقیوں کے لیے بالکل قریب کردی جائے گی، ذرا بھی دور نہ ہوگی۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَـٰنِ وَفْدًا) (مریم:۸۵) ’’جس دن ہم متقیوں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مہمان کے جمع کریں گے۔‘‘ چنانچہ حسن رضی اللہ عنہ مسلمانوں کو تقویٰ اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں، اس لیے کہ وہ اس بات کے حریص تھے کہ مسلمانوں کو دنیا و آخرت میں تقویٰ کے یہ مذکورہ فوائد حاصل ہوں، اسی لیے آپ نے کہا: ((فإن المومن یتزود و الکافر یتمتع و تلا ہذہ الآیۃ (وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ)[1] (البقرۃ:۱۹۷)… )) ’’مومن توشۂ آخرت جمع کرتا ہے، او رکافر دنیا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی (توشۂ آخرت جمع کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ کا ڈر ہے۔)‘‘
Flag Counter