Maktaba Wahhabi

380 - 548
ہوگا، میں اپنے والد کے انجام دیے ہوئے کام کو کالعدم نہیں کروں گا۔‘‘ یہ ثقہ راویوں کی روایت کردہ صحیح خبر ہے۔[1] یہ صحیح خبر اس روایت کو باطل قرار دیتی ہے جو انصار کے سردار پر مسلمانوں کے مابین اختلاف و انتشار پیدا کرنے کی تہمت لگاتی ہے، مہاجرین کی خاطر ایثار، قربانی اور نصرت و تائید جو کچھ انھوں نے پیش کیا اس کا انکار کرتی ہے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب ہونے والے قول کا سہارا لیتے ہوئے ان کے اسلام کو مطعون کرتی ہے۔ منسوب قول یہ ہے: ’’میں تمھارے لیے بیعت نہیں کروں گا تاآنکہ میں اپنے ترکش کے تمام تیر نہ استعمال کرلوں، اپنے نیزے کی انی کو خون سے نہ رنگ دوں، اور اپنی تلوار کا استعمال نہ کرلوں۔‘‘ چنانچہ وہ ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے تھے نہ ان کی مجلس میں شریک ہوتے تھے، نہ ان کے فیصلوں کو مانتے تھے، نہ ان کے ساتھ حج کے لیے جاتے تھے، یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا۔[2] انصار و مہاجرین کی سچی اخوت اور ان کے باہمی اتحاد کو مطعون کرنے کے لیے مذکورہ باطل روایت کا استغلال کیا گیا، اس کا راوی گمراہ، غیرثقہ اور ساقط الاعتبار مؤرخ ہے۔[3] ایک دوسری نہایت ضعیف روایت میں ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت تک زندہ رہے، چنانچہ اس روایت میں ہے: ’’جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو انھوں نے ان سے ملاقات کی، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے سعد کہو، جواباً کہا: اے عمر کہو، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم ساتھی ہو، تم ساتھی نہیں ہو؟ کہا: ہاں، اور اب یہ معاملہ تمھیں معلوم ہوگیا (اور تمھارے ساتھی اللہ کی قسم میرے نزدیک تم سے زیادہ محبوب تھے) اور میں تمھارے پڑوس کو ناپسند کرنے لگا ہوں، کہا: جو اسے ناپسند کرے وہ اسے چھوڑ کر چلا جائے، چنانچہ جلد ہی وہ شام چلے گئے، اور مقام حوران میں وفات پائی۔‘‘[4] صحیح روایت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت ہی میں ہوچکا تھا، نیز یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ سقیفۂ بنوساعدہ میں بحث و مناقشہ کے بعد سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے امارت کے
Flag Counter