Maktaba Wahhabi

405 - 548
کیا جاتا ہے۔‘‘ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ہوش و حواس کھو بیٹھی تھیں، چنانچہ ایام حج میں جابجا کھڑی ہو کر ان اشعار کو پڑھتی تھیں اور ماری ماری پھرتی تھیں۔[1] اسی طرح عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی جانب منسوب اشعار بے بنیاد ہیں، مورخین نے ذکر کیا ہے کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی خلافت کے زمانے میں آئے، تھوڑی گفتگو کے بعد عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے: یابن صخر و ابن حرب تبیّن من تقیسون بعبد المطلب ’’اے صخر و حرب کے بیٹے سوچو کس کو عبدالمطلب کے برابر کر رہے ہو؟‘‘ من إذا رأت قریش وجہہ عظموا المرء و خروا للرکب ’’جسے قریش کے لوگ دیکھ کر گھٹنوں کے بل ہو کر تعظیم کرتے ہیں۔‘‘ صاحب الفیل و ساقی زمزم ثمت الفدیۃ رأس فی العرب ’’جو صاحب فیل، صاحب زمزم، صاحب فدیہ اور عربوں کا سردار ہے۔‘‘ و ہدی آخرنا و آخرکم فیہ الملک لکم أجری الحقب ’’ہمارا اور تمھارا رہبر ہے، ایک زمانے تک تمھارا حکمراں رہا۔‘‘ إن بسرا قتل ابنی و ما بین بسر و بنی فہر نسب ’’بسر نے میرے دو بیٹوں کو قتل کردیا، بسر اور بنوفہر کے مابین کوئی خاندانی رشتہ نہیں۔‘‘ فأقتل العبد بفرخی ہاشم إن ہذا من بواء العجب ’’کیا میں بنوہاشم کے دو بچوں کے بدلے اس کو قتل کردوں گا، بلاشبہ یہ تعجب خیز بدلہ ہوگا؟‘‘
Flag Counter