Maktaba Wahhabi

457 - 548
’’مجھے اس کا بھی علم نہیں، ممکن ہے یہ تمھاری آزمائش ہو اور ایک مقررہ وقت تک کا فائدہ (پہنچانا) ہو۔‘‘ پھر آپ منبر سے اتر گئے۔ لیکن وہ روایت جو اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ جب حسن رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیعت کرلی تو عمرو بن عاص اور ابواعور سلمی رضی اللہ عنہما نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ حسن( رضی اللہ عنہ ) کو حکم دیں کہ وہ منبر پر چڑھ کر تقریر کریں اور وہ تقریر نہیں کرپائیں گے اس طرح لوگ ان سے بیزار ہوجائیں گے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایسا نہ کرو، اللہ کی قسم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ان کی زبان اور ہونٹوں کو اپنی زبان سے چاٹ رہے تھے، اور ایسی زبان اور ہونٹ گفتگو سے عاجز نہیں ہوسکتے، جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاٹا ہو، لیکن وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بات نہیں مانے، چنانچہ حسن رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی……۔ یہ روایت متن اور سند دونوں اعتبار سے باطل ہے، اس کی سند ضعیف ہے، اور متن منکر ہے۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ حسن رضی اللہ عنہ کی تقریر اور بلاغی صلاحیتوں سے ناواقف نہیں تھے۔ بلاذری نے ایک روایت یوں نقل کی ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کو لے کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیعت کرنے گئے تھے، چنانچہ جریر بن حازم سے مروی ہے کہتے ہیں، میں نے محمد بن سیرین کو کہتے ہوئے سنا ہے: جب حسن رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کے لیے تیار ہوگئے تو حسن رضی اللہ عنہ ان کے پاس ان کے لشکرگاہ میں گئے، اپنے ساتھ اپنے پیچھے قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کو بھی بٹھا کر لے گئے، جب دونوں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو حسن رضی اللہ عنہ نے ان سے بیعت کرلی، پھر قیس رضی اللہ عنہ سے کہا: تم بھی بیعت کرلو، قیس رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایسے ہی بیعت کرلوں، اور ہاتھ کو معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب بڑھانے کے بجائے سمیٹ لیا، اور اسے معاویہ کی جانب نہیں بڑھایا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس وقت تخت پر تھے انھوں نے گھٹنوں کے بل ہو کر اپنے ہاتھ کو بڑھایا اور قیس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کو چھو لیا- جریر بن حازم کہتے ہیں: جیسا انھوں نے کیا تھا اس کی نقل کرکے محمد بن سیرین نے ہمیں بتایا- اور ہنسنے لگے، قیس رضی اللہ عنہ لحیم شحیم تھے۔[2] خلافت سے حسن رضی اللہ عنہ کی دست برداری اور معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیعت کرلینے پر ہی خلافت راشدہ کی مدت ختم ہوجاتی ہے جو تیس سالوں پر محیط ہے، اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے: ((خِلَافَۃُ النُّبُوَّۃِ: ثَلَاثُوْنَ سَنَۃً ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ الْمُلْکَ، أَوْ مَلَّکَہُ مَنْ یَّشَائُ۔))[3]
Flag Counter