Maktaba Wahhabi

534 - 548
و: ڈاکٹر جمیل مصری اس معاملے پر اس طرح تبصرہ کرتے ہیں: ’’پھر معاویہ رضی اللہ عنہ یا یزید کی جانب سے حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دلانے کی کہانی گھڑی گئی… بظاہر اس کہانی کے گھڑنے کا معاملہ اس وقت مشہور نہیں تھا، اس لیے کہ ہم حسین رضی اللہ عنہ کے اٹھ کھڑے ہونے میں اس کا کوئی اثر نہیں پاتے، یا ہم یہ بھی نہیں پاتے کہ اس سلسلے میں حسین رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے ناراضی کا اظہار کیا ہو۔‘‘ [1] اپنی کتاب ’’مرویات خلافۃ معاویۃ فی تاریخ الطبری‘‘ میں ڈاکٹر خالد الغیث نے وفاتِ حسن رضی اللہ عنہ سے متعلق روایتوں میں موجود طبی پہلو کا ناقدانہ جائزہ لیا ہے، اس مسئلے کے طبی پہلو سے متعلق نصوص درج ذیل ہیں: ابن سعد نے اپنی سند سے روایت نقل کی ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ اپنے بیت الخلاء میں داخل ہوئے، پھر نکل کر فرمایا: اللہ کی قسم! ابھی تھوڑی دیر پہلے میرے کلیجے کا ایک ٹکڑا گرا ہے، اپنے ساتھ موجود چھڑی سے میں نے اسے الٹا پلٹا ہے، مجھے کئی بار زہر دیا گیا، لیکن اس طرح کا زہر نہیں دیا گیا۔[2] نیز ابن سعد نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے کئی بار زہر دیا گیا، لیکن اس طرح کا زہر نہیں دیا گیا، میرا کلیجہ کٹ کٹ کر گر رہا ہے۔[3] نیز ابن سعد نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو کئی بار زہر دیا گیا، ہر مرتبہ بچ گئے، تاآنکہ آخری مرتبہ دیا گیا جس میں آپ کی وفات ہوگئی، اس کی تکلیف سے آپ کا کلیجہ کٹ کٹ کر پاخانے کے راستے سے نکل رہا تھا۔[4] (ڈاکٹر خالد الغیث کہتے ہیں:) میں نے اس مسئلہ کے طبی پہلو سے متعلق نصوص کو ڈاکٹر کمال الدین حسین طاہر کے سامنے پیش کیا تو انھوں نے اس طرح جواب دیا: ’’مریض کو ناک اور منہ وغیرہ سے سیال خون کے بہنے کی شکایت نہیں ہوئی، یہ چیز اس بات کو راجح قرار دیتی ہے کہ انھیں کوئی ایسا کیمیائی یا زہریلا مادہ نہیں دیا گیا جس میں خون کے گاڑھا ہونے یا جمنے میں مؤثر چیزوں کی تاثیر کو روک دینے کی قدرت ہوتی ہے، یہ بات معروف ہے کہ بعض کیمیائی
Flag Counter