Maktaba Wahhabi

548 - 548
’’وہ لوگ غلطی پر ہیں جو جعفر سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ آپ (حسن رضی اللہ عنہ ) کی عمر ۴۸ سال تھی۔‘‘[1] ڈاکٹر خالد الغیث کہتے ہیں: ’’آپ کی وفات ہوئی تو آپ کی عمر ۴۸ سال تھی۔[2] اور اپنی رائے کی تائید ابن عبدالبر کے قول سے کی ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت نصف رمضان۳ھ میں ہوئی، اس سلسلے میں یہ سب سے صحیح بات کہی گئی ہے،[3]ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسی کو صحیح قرار دیا ہے۔[4] اس طرح حسن رضی اللہ عنہ کی عمر وفات کے وقت ۴۸ سال ہوگی اور آپ کی وفات ۵۱ھ میں ہوئی، واللہ تعالیٰ اعلم۔[5] اس طرح حسن رضی اللہ عنہ دنیا سے غداروں اور خائنوں کے ہاتھ شہید ہوکر رخصت ہوئے، آپ نے اپنی زندگی میں ایک بہت بڑا کام انجام دیا اور ایسا بے مثال مصالحتی منصوبہ پیش کیا جس نے امت کے اتحاد میں زبردست کردار ادا کیا، اور چہار دانگ عالم میں اللہ کے دین کی نشر و اشاعت میں اس کے تہذیبی کردار کو لوٹا دیا، امت اسلامیہ اس جلیل القدر سردار کی قرض دار رہے گی جس نے وحدت و الفت، خونریزی سے روکنے اور لوگوں کے مابین صلح کرانے میں زبردست کردار ادا کیا ہے، اپنے عمدہ جہاد اور صبر جمیل کے ذریعہ ایسی مثال قائم کی ہے جس کی ہمیشہ اقتداء کی جائے گی، آپ کے زبردست کارنامے اور دنیا سے بے رغبتی کو تاریخ نے ہمارے لیے محفوظ کردیا ہے، مرور زمانہ اور صدیوں کے فاصلے انھیں ہم سے جدا نہیں کرسکے۔ میں اس کتاب کی تالیف سے ۲۱/صفر ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۱/۴/۲۰۰۴ء پونے دس بجے رات فارغ ہوا۔ فضل ہمیشہ اللہ کا ہوتا ہے، میں اسی سے طلب کر رہا ہوں کہ وہ میرے اس معمولی عمل کو شرف قبولیت سے نوازے، اور اپنے کرم و احسان سے اس سے استفادہ کے لیے لوگوں کے سینوں کو کھول دے اور اس میں برکت عطا کرے۔ ارشاد ربانی ہے: (مَّا يَفْتَحِ اللَّـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) (فاطر:۲) ’’اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لیے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کردے سو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں اور وہی غالب حکمت والا ہے۔‘‘
Flag Counter