Maktaba Wahhabi

121 - 534
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اہل سنت عثمان رضی اللہ عنہ کی فوقیت و فضیلت اور انہیں مقدم رکھنے پر قائم ہیں، لیکن جمہور اہل سنت کے نزدیک اس مسئلہ کا تعلق اصول سے نہیں ہے کہ جس کے مخالف کو گمراہ قرار دیا جائے، بلکہ اصل مسئلہ خلافت کا ہے کہ جس کے مخالف کو گمراہ قرار دیا جائے گا۔ اہل سنت کا ایمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ ابوبکر پھر عمر پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنہم ہیں، اور جو شخص ان خلفائے اربعہ میں سے کسی کی خلافت پر طعن کرے وہ اپنے گدھے سے زیادہ گمراہ ہے۔[1] عثمان پر علی رضی اللہ عنہما کی فوقیت و فضیلت سے متعلق اہل علم کے دو اقوال ہیں: ۱۔ یہ جائز نہیں ہے، لہٰذا جس نے علی کو عثمان رضی اللہ عنہما پر فوقیت دی وہ سنت سے خارج ہو کر بدعت کے دائرے میں داخل ہو گیا، کیوں کہ اس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع کی مخالفت کی، اسی لیے کہا گیا ہے کہ جس نے عثمان رضی اللہ عنہ پر علی رضی اللہ عنہ کو فوقیت دی اور مقدم جانا اس نے مہاجرین و انصار پر اتہام لگایا۔ یہ قول بہت سے ائمہ سے مروی ہے انہی میں سے ایوب سختیانی، احمد بن حنبل اور دار قطنی رحمہم اللہ ہیں۔ ۲۔ اس کو بدعتی نہیں کہا جائے گا کیوں کہ عثمان و علی رضی اللہ عنہ کے حالات ایک دوسرے سے قریب ہیں۔[2]
Flag Counter