اس کی وفات ہوجائے تو اس کی بیوی وراثت میں حق دار ہو گی اور اگر وہ فوت ہو جائے تو یہ وراثت میں حق دار ہو گا کیوں کہ یہ خاتون حیض سے مایوس نہیں ہے اور نہ کنواری ہے کہ حیض نہ آتا ہو اور پھر یہ حیض کی عدت میں ہے تھوڑا ہو یا زیادہ۔ یہ سن کر حبان گھر آئے اور اپنی بیٹی کو اس سے لے لیا جب رضاعت ختم ہو گئی تو اس کو ایک حیض آیا پھر دوسرا حیض آیا، تیسرا حیض آنے سے قبل ہی حبان کا انتقال ہو گیا تو اس نے عدت وفات گزاری اور وہ اپنے شوہر حبان بن منقذ کی وارث بنی۔[1] ۲۶۔حمیل کی توریث: جب کوئی کافر خاتون جنگی قیدی قرار پائے اور اپنی گود میں کوئی بچہ اٹھائے ہوئے ہو اور یہ دعویٰ کرے کہ یہ اسی کا بچہ ہے (اس طرح کے بچہ کو حمیل کہا جاتا ہے) تو اس کے اس دعویٰ کی تصدیق نہ کی جائے گی اور نہ وہ بچہ اس کا وارث ہو گا جب تک کہ وہ اس دعویٰ میں دلیل نہ پیش کر دے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا ہر ایک نے اپنی رائے پیش کی تو اس موقع پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم اللہ کے مال میں بغیر ثبوت کے کسی کو وارث نہیں بنائیں گے اور فرمایا: حمیل بغیر بینہ کے وارث نہیں ہو گا۔[2] قصاص، حدود، جنایات اور تعزیر وغیرہ مسائل قضاء سے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کے یہ بعض اجتہادات ہیں اور اس طرح آپنے اپنے اجتہادات کے ذریعہ سے اسلامی فقہی مدارس کو ترقی دی آپ کے اجتہادات وسعت اطلاع، غزارت علم، فہم کی گہرائی اور مقاصد شریعت کے استیعاب پر دال ہیں آپ خلیفہ راشد ہیں آپ کے اعمال کے ذریعہ سے امت کو دین کی نصرت و اعزاز کے طویل سفر میں رہنمائی ملتی ہے۔ |
Book Name | سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 535 |
Introduction |