Maktaba Wahhabi

445 - 534
کوفہ کی مسجد میں اس تمرد و عصیان اور فتنہ کے وقت اکابرین صحابہ میں سے دو شخصیات موجود تھیں: حذیفہ بن یمان اور ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہما ۔ ابو موسیٰ مسعود رضی اللہ عنہ اس تمرد و عصیان، جرعہ کی طرف فسادیوں کے خروج، اور سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی برطرفی سے بہت نالاں تھے، کیوں کہ یہ پہلا موقع تھا کہ اس طرح کے حالات رونما ہوئے تھے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ بڑے دور اندیش تھے، حالات کے ساتھ بڑی موضوعیت اور غور و فکر سے کام لیتے تھے۔[1] ابومسعود رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ لوگ جرعہ سے صحیح وسالم واپس نہ ہوں گے، خلیفہ ضرور ان کی تادیب کے لیے لشکر روانہ کریں گے اور پھر بہت خون بہے گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ان کے جواب میں فرمایا: اللہ کی قسم! یہ لوگ کوفہ واپس ہوں گے اور کوئی جھڑپ اور جنگ نہ ہو گی، اور نہ خون بہے گا، اس وقت آپ جو یہ فتنہ مشاہدہ کر رہے ہیں، یہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جانا ہے، آپ نے اپنی وفات سے قبل اس فتنہ کے بارے میں خبر دی ہے جس کا آج ہم مشاہدہ کر رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی ہے کہ انسان صبح اسلام کی حالت میں کرے گا پھر شام کو اس کے ساتھ اسلام کا کوئی حصہ باقی نہ ہو گا، پھر مسلمانوں سے قتال کرے گا اور مرتد ہو گا اور اس کا دل الٹا ہوا ہو گا، پھر دوسرے دن اللہ اسے قتل کر دے گا اور یہ ابھی بعد میں ہو گا۔[2] حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فتن کے علم میں ماہر تھے، کوفہ میں سبائی فتنوں کے ساتھ آپ کا تعامل اس کے عین مطابق تھا، جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور سیکھا تھا۔ آپ نے ان احادیث میں سے جو کچھ یاد کیا تھا اس کااستحضار کیا اور جو کچھ آپ کے گرد و اقع ہو رہا تھا اس کی حقیقت کو سمجھا، اسے ناممکن اور مستغرب نہیں جانا بلکہ حتی الامکان اس کی اصلاح کی کوشش کی ۔[3] ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ امن و امان قائم کرتے ہیں اور تمرد و سر کشی کو ختم کرتے ہیں: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے امن و امان قائم کیا اور لوگوں کو تمرد سے منع کیا اور ان سے کہا: لوگوں اس طرح مخالفت پر نہ اترو، عصیان سے باز آجاؤ، جماعت اور اطاعت کو لازم پکڑو، جلد بازی سے بچو، صبر سے کام لو، گویا تم نئے امیر کے ساتھ ہو۔ (یعنی امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے آنے والا ہے۔) لوگوں نے کہا: آپ نماز پڑھایئے، آپ نے فرمایا: اس وقت تک نہیں جب تک کہ تم عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی سمع و اطاعت کا وعدہ نہیں کرتے۔ لوگوں نے کہا: ہم عثمان کی سمع و اطاعت کا وعدہ کرتے ہیں۔ [4]
Flag Counter