Maktaba Wahhabi

233 - 534
سے لڑے، یہاں تک کہ نیزوں سے آپ کا جسم پھاڑ دیا گیا، آپ کی قباء ایسے لگتی تھی کہ گویا سفید کپڑے پر سرخ بیل بوٹے بنائے گئے ہوں۔ لوگ مسلسل مقابلہ پر ڈٹے ہوئے تھے، یہاں تک کہ آپ زخمی ہو گئے، پھر آپ کے قتل ہونے کے بعد لوگوں نے شکست کھائی۔[1] یہ لوگ بھی ایسے ہی مرتے جیسے تم مرتے ہو: اس معرکہ میں ترک گھنی جھاڑیوں میں مسلمانوں سے خوف زدہ ہو کر چھپ گئے، اور ان کا یہ عقیدہ بن گیا کہ مسلمانوں پر اسلحہ اثر انداز نہیں ہوتا ہے، لیکن اتفاق سے ایک ترک ایک جھاڑی میں چھپا ہوا تھا اس نے ایک مسلمان پر تیر برسائے اور وہ مر گیا، اس نے اپنی قوم کو آواز دی کہ یہ لوگ بھی ایسے ہی مرتے ہیں جیسا تم مرتے ہو، لہٰذا تم ان سے کیوں خوف کھاتے ہو۔ اس سے ترک مسلمانوں پر جری ہو گئے، اور اپنی پناہ گاہوں سے نکل کر ان پر حملہ کر دیا، اور گھمسان کی جنگ ہوئی، عبدالرحمن بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، اور جام شہادت نوش کیا۔[2] آل سلمان صبر کرو: دوسری روایت میں ہے کہ جب عبدالرحمن بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش کر لیا تو ان کے بھائی سلمان بن ربیعہ باہلی رضی اللہ عنہ نے پرچم سنبھالا اور جم کر قتال کیا، ایک آواز دینے والے نے آواز دی: ’’آل سلمان صبر کرو۔‘‘ یہ آواز سن کر سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’کیا بے صبری دیکھ رہے ہو۔‘‘ پھر بعد ازیں کہ اپنے بھائی عبدالرحمن بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کو بلنجر کے مضافات میں دفن کیا،[3]سلمان رضی اللہ عنہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ باقی ماندہ فوج لے کر میدان قتال سے نکلتے ہوئے جیلان کے علاقہ سے ہوتے ہوئے جرجان پہنچ گئے۔[4]اور اس طرح پیچھے سے نکل کر بھائی کی باقی ماندہ فوج کو بچا لیا۔[5] محمود شیت خطاب نے اس روایت کو راجح قرار دیا ہے۔ فرماتے ہیں: اس دن قتال کرنے سے پیچھے نکل جانا زیادہ بہتر تھا، کیوں کہ یہ دشمن کی طرف سے شدید دباؤ اور بڑے جانی نقصان کی صورت میں ہوا، اور انسحاب اس مقصد سے ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر پوری تیاری سے دوبارہ دشمن پر حملہ کیا جائے۔ سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے حکم پر اپنے بھائی عبدالرحمن بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے پہنچے تھے، لہٰذا یہ معقول بات نہیں ہے کہ وہ ’’باب‘‘ میں باقی رہیں، اور یہ بھی معقول نہیں ہے کہ ان کے بھائی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ دشمن کے ساتھ سخت گھمسان کی جنگ لڑ رہے ہوں اور وہ ان کو اس حالت میں چھوڑ دیں، جب کہ جرنیل کو ایک ایک
Flag Counter