Maktaba Wahhabi

454 - 534
باغیوں پر حجت قائم کرنا: پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے سبائیوں کو دعوت دی کہ وہ اپنے اعتراضات اور جو غلطیاں اور زیادتیاں محسوس کرتے ہیں پیش کریں، اور یہ اجلاس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور دیگر مسلمانوں کے سامنے مسجد میں منعقد ہوا۔ سبائیوں نے اپنی بات رکھی اور اپنے زعم کے مطابق ان غلطیوں کو پیش کیا جس کا ارتکاب عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی وضاحت کی اور اپنے دلائل پیش کیے اور انصاف پسند مسلمان اس صراحت و احتساب اور وضاحت کو سماعت کر رہے تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کے ایک ایک اعتراض کو پیش کر کے اس کی حقیقت واضح کی اور اپنے عمل و ترجیحات کا دفاع کیا اور مسجد میں بیٹھے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شہادت پیش کی۔[1] ٭ فرمایا: یہ کہتے ہیں کہ میں نے سفر میں قصر کی بجائے پوری نماز پڑھی جب کہ مجھ سے قبل نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے سفر میں پوری نماز پڑھی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مکہ میں میرے اہل و عیال رہتے ہیں پس میں مکہ کے اندر اپنے اہل و عیال میں مقیم ہوتا ہوں، مسافر نہیں رہتا ہوں، کیا بات ایسی نہیں ہے؟ صحابہ نے کہا: ہاں ضرور بات ایسی ہی ہے۔ ٭ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ میں نے چراگاہیں خاص کر لی ہیں، اور مسلمانوں پر تنگی پیدا کر دی ہے، اور وسیع زمین کو میں نے اپنے اونٹوں کو چرنے کے لیے خاص کر لیا ہے۔ حالاں کہ مجھ سے قبل بھی زکوٰۃ و جہاد کے اونٹوں کے چرنے کے لیے چراگاہیں خاص کی گئی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے چراگاہیں خاص کی ہیں، اور جب زکوٰۃ و جہاد کے اونٹ زیادہ ہوئے تو میں نے چراگاہوں میں اضافہ کیا ہے، پھر بھی میں نے مسلم فقراء کے جانوروں کو اس میں چرنے پر پابندی نہیں عائد کی ہے اور میں نے اپنے جانوروں کے لیے کوئی چراگاہ مخصوص نہیں کی ہے۔ جب سے میں نے زمام خلافت سنبھالی اس وقت میرے پاس سب سے زیادہ اونٹ اور بکریاں تھیں، میں نے سب خرچ کر دیا اس وقت میرے پاس نہ کوئی بکری ہے نہ اونٹنی، صرف میرے پاس دو اونٹ ہیں جن کو حج کے لیے چھوڑ رکھا ہے۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟ صحابہ نے کہا: ہاں ضرور بات ایسی ہی ہے۔ ٭ ان کا کہنا ہے کہ میں نے قرآن کا صرف ایک نسخہ باقی رکھا، باقی کو نذر آتش کر دیا، اور لوگوں کو ایک مصحف پر جمع کر دیا۔ خبردار قرآن اللہ کا کلام ہے وہ اللہ کے پاس سے نازل ہوا ہے، وہ ایک ہے، میں نے اس کے سوا کچھ نہیں کیا کہ لوگوں کو ایک قرآن پر جمع کر دیا، انہیں اس کے بارے میں اختلاف کرنے سے روک دیا ہے، اور میں نے اپنے اس فعل میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے فعل کی اتباع کی ہے جب کہ آپ نے قرآن جمع کرایا تھا، کیا بات ایسی نہیں ہے؟ صحابہ نے کہا، ضرور بات ایسی ہی ہے۔
Flag Counter