Maktaba Wahhabi

174 - 534
کو مصالح عامہ اور امت کی ضروریات پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔[1] ۳۔ فقراء و مسافرین کے کھانے پر زکوٰۃ سے خرچ کرنا: عثمان رضی اللہ عنہ نے نئی سنت جاری کی، آپ رمضان میں مسجد کے اندر کھانے کا اہتمام کرتے اور فرماتے یہ مسجد میں عبادت میں لگے ہوئے اور مسافر و فقراء کے لیے ہے۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ بیت المال سے مسلمانوں کی تکریم کرتے اور اس سلسلہ میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء فرماتے جو انتہائی سخی تھے اور آپ سے زیادہ سخاوت کا مظاہرہ رمضان میں فرماتے۔ یہ سنت جو عثمان رضی اللہ عنہ نے جاری کی مسلمانوں کو اعتکاف پر رغبت دلائی کیوں کہ انہیں کھانا تیار ملتا اور اس کی فکر نہیں ہوتی نیز اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اعتکاف پر لوگوں کو ہمت افزائی اور ترغیب ہے۔[3] ۴۔ زکوٰۃ کی مد سے مسافر خانوں کی تعمیر: عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی کہ جب غلہ کے تاجر کوفہ پہنچے تو ابو سمال الاسدی اور کوفہ کے کچھ لوگوں کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ جن کا کوفہ میں کوئی ٹھکانہ نہیں وہ ابو سمال کے یہاں ٹھہر سکتے ہیں تو عثمان رضی اللہ عنہ نے بعض مکانات کو خرید کر مسافر خانہ بنا دیا جس میں مسافر ٹھہرا کریں، انہی مکانات میں سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مکان ہذیل میں تھا جہاں مسافرین مسجد کے آس پاس موجود مسافر خانے تنگ ہو جانے پر اقامت کیا کرتے تھے۔[4] ۵۔ ہر غلام کو بیت المال سے عطیہ: عثمان رضی اللہ عنہ نے جس چیز کا اضافہ کیا وہ یہ کہ کوفہ میں ہر غلام کے لیے بیت المال سے وظیفہ مقرر کیا [5]اور غالب خیال ہے کہ یہ زکوٰۃ کی مد سے تھا کیوں کہ غلاموں کو زکوٰۃ میں حصہ حاصل ہے جسے قرآن نے متعین فرمایا ہے چنانچہ مصارف زکوٰۃ کو بیان کرتے ہوئے، ارشاد الٰہی ہے: {وَ فِی الرِّقَابِ} (التوبہ: ۶۰) ’’اور گردن چھڑانے میں۔‘‘ [6] ۳۔مال غنیمت کا خمس جہاد کا آغاز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے شروع ہوا اور ابوبکر و عمر اور اسی طرح عثمان رضی اللہ عنہم کے دور میں جاری رہا جس کے نتیجہ میں اسلام کی نشر و اشاعت ہوئی اور اسلامی سلطنت کو وسعت ملی۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد
Flag Counter