Maktaba Wahhabi

469 - 534
آخر یہ لوگ کیوں مجھے قتل کریں گے؟[1] پھر آپ محاصرہ کرنے والے باغیوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور ان کے جوش بغاوت کو ٹھنڈا کرنا چاہا اور امام وقت کے خلاف بغاوت سے ان کا رخ موڑنا چاہا، اس سلسلہ میں آپ نے ان کے اعتراضات کی تردید اور حقائق کا اظہار کرنا چاہا، شاید دھوکا کھائے ہوئے لوگوں کو ہوش آجائے اور رشد و ہدایت کی طرف پلٹ آئیں۔ آپ نے ان سے کہا کہ ایک شخص کو میرے پاس بھیجو میں اس سے کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں، ان باغیوں نے ایک نوجوان کو اپنے میں سے بھیج دیا جس کا نام صعصعہ بن صوحان تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ وہ ان کے خلاف جو ان کے اعتراضات ہیں وہ پیش کرے۔[2] صعصعہ کے استدلال کی تردید پر عثمان رضی اللہ عنہ کا حجت قائم کرنا: صعصعہ نے کہا: ہمیں ہمارے گھروں سے ناحق نکالا گیا، ہمارا قصور صرف یہ تھا کہ ہم نے کہا تھا ہمارا رب اللہ ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: آیات کی تلاوت کرو، اس نے قرآن سے استدلال کرتے ہوئے یہ آیت پڑھی: أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللّٰهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ (39) (الحج: ۳۹) ’’(جن مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کرتے ہیں انہیں بھی مقابلہ کی اجازت دی جاتی ہے، کیوں کہ وہ مظلوم ہیں بے شک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ آیت تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے حق میں نہیں ہے بلکہ یہ میرے اور میرے ساتھیوں کے حق میں ہے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تلاوت کی جو صعصعہ نے پڑھی تھی، اور اس کے بعد کی آیات کی بھی تلاوت فرمائی جو اس کی تفسیر کرتی ہیں اور صعصعہ کے استدلال کے بطلان کو ظاہر کرتی ہیں: أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللّٰهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ (39) الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَنْ يَقُولُوا رَبُّنَا اللّٰهُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللّٰهِ كَثِيرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللّٰهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (40) الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ (41) (الحج: ۳۹۔۴۱)
Flag Counter